ہر وقت ڈر ،خوف ، گھبراہٹ کیوں رہتی ہے.؟
اگر آپ ہر وقت ڈرے ڈرے رہتے ہیں…
اگر ذرا سی آواز پر چونک جاتے ہیں…
اگر آپ ،بچے یا گھر معمولی بات گھبرا جاتے ہیں…اگر کوئی پریشان کن واقعہ یاد آتے ہی دل گھبراتا ہے،اگر کوئی واقعہ بار بار دماغ میں گھومتا ہےتو یہ تحریر آپ کے لیے ہے۔
اکثر ہم سمجھتے ہیں کہ ڈر یا خوف
ایک فطری چیز ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ
ہمارا دماغ اس خوف سے سیکھتا بھی ہے؟ اور اسی سیکھنے کے عمل میں ایک خاص "ہارمون" کردار ادا کرتا ہے جسے "ڈوپامین" کہتے ہیں۔ جی ہاں، وہی ڈوپامین ہے جو خوشی اور انعام کے ملنے پر وقت نکلتا ہے.
لیکن خوف سے بچاؤ کے لیے بھی اس کا کردار بہت اہم ہے۔حال ہی میں ایک سائنسی تحقیق میں اس بات پر غور کیا گیا کہ انسان کا دماغ کیسے خطرناک یا تکلیف دہ حالات سے بچنے کے لیے سیکھتا ہے، اور اس میں ڈوپامین کس طرح مدد کرتا ہے۔
دماغ کے ایک مخصوص حصے کو جانچا گیا
جو ہمارے رویے، سیکھنے اور انعام کی توقع سےجڑا ہوتا ہے۔ اس حصے کے اندر مختلف جگہوں پر ڈوپامین کے سگنلز کو دیکھا گیا، اور یہ پایا گیا کہ جب کوئی شخص کسی تکلیف دہ یا خطرناک تجربے سے بچنے کا عمل سیکھتا ہے،
