سوشل میڈیا نہیں تھا اس لئے انکی پھونکوں کو کوریج نہ مل سکی!!!

Alumni of 2025
0
ان موصوف کا نام مسنجف علی تھا،ان کا تعلق کوٹلی ستیاں کے نواحی علاقہ بلاوڈا شریف سے تھا-

مکمل نام القابات کے ساتھ " سراج السالکین ،عمدة الواصلين، قیوم ِ زماں ،قلندر ِ دوراں حضرت صوفی پیر صوبیدار میجر ریٹائرڈ مسنجف علی المعروف بڑے سرکار والیَ بلاوڈہ شریف -
 پیر مسنجف علی سرکار نے اپنی عملی زندگی کا آغاز فوج میں ملازمت سے کیا پانچ پنجاب رجمنٹ کا حصہ بنے یہ ترقی کرتے صوبیدار میجر کے عہدے تک پہنچنے کی بعد ریٹائرمنٹ لے لی 

اسکے بعد کوٹلی ستیاں کے نواحی علاقے میں بلاوڈہ شریف کے نام سے ایک دربار کھولا گیا -

لنگر کا سلسلہ شروع کیا گیا ،دور دور تک مارکیٹنگ کی گئی کہ حضرت پیر مسنجف علی سرکار لنگر تقسیم تو کرتے ہیں لیکن خود کچھ نہیں کھاتے،یہ بات خوب پھیلائ گئی کہ حضرت نے تین سالوں سے کچھ نہیں کھایا ہے اور اسکی خبر مدینے میں حضور پاک کو ہوئی پوچھا مسنجف تین سال سے کچھ نہیں کھایا ؟
مسنجف نے جواب دیا حضور آپ نے لنگر تقسیم کرنے کیلئے کہا تھا خود کھانے کیلئے نہیں -

ایک شف یعنی پھونک سے پورے مجمعے کو بھگتانے والے یہی پہلے صاحب تھے یہ اپنے دور میں ایک شف سے پچاس ہزار کے مجمعے کو بھگتا چکے تھے لیکن تب سوشل میڈیا نہیں تھا اس لئے انکی پھونکوں کو کوریج نہ مل سکی
--


ستمبر 2004 کو مسنجف علی سرکار کی وفات ہوئ تو ان موصوف نے جاتے جاتے اپنی گدی پر حق خطیب کو فائز کیا ،چنانچہ ایک بگڑا لونڈا لپاڑا صاحبزادہ حق خطیب حسین علی بادشاہ سرکار بن گیا - حق خطیب نے وراثت میں ملے کاروبار میں جدت لائی،مہنگے اور اچھے کیمرے اور اچھے ساونڈ والے مائیک لیے اور شف شف کو ایک برانڈ بنا دیا - مسنجف علی سرکار اور حق خطیب کے درمیان ایک کرامت یہ بیان کی جاتی ہے کہ حق خطیب ایک بار راولپنڈی سے کوٹلی اپنے مرشد مسنجف کو ملنے جانے کیلئے گھر سے نکلے تو گاڑی میں تیل ختم تھا اور جیب میں پیسے،اتنے میں ملازم نے پیچھے سے آواز دی حضور غضب ہوگیا آپ کے کمرے کی چھت سے ڈالر دیواروں سے یورو گر رہے ہیں جب کہ فرش سے ریال اچھل رہے ہیں،سب نے یہ منظر دیکھا،حق خطیب نے وہ پیسے ابھی تک بطور کرامت اپنے پاس رکھے ہیں

ان موصوف کا نام مسنجف علی تھا،ان کا تعلق کوٹلی ستیاں کے نواحی علاقہ بلاوڈا شریف سے تھا- مکمل نام القابات کے ساتھ " سراج السالکین ،عمدة الواصلين، قیوم ِ زماں ،قلندر ِ دوراں حضرت صوفی پیر صوبیدار میجر ریٹائرڈ مسنجف علی المعروف بڑے سرکار والیَ بلاوڈہ شریف - پیر مسنجف علی سرکار نے اپنی عملی زندگی کا آغاز فوج میں ملازمت سے کیا پانچ پنجاب رجمنٹ کا حصہ بنے یہ ترقی کرتے صوبیدار میجر کے عہدے تک پہنچنے کی بعد ریٹائرمنٹ لے لی اسکے بعد کوٹلی ستیاں کے نواحی علاقے میں بلاوڈہ شریف کے نام سے ایک دربار کھولا گیا - لنگر کا سلسلہ شروع کیا گیا ،دور دور تک مارکیٹنگ کی گئی کہ حضرت پیر مسنجف علی سرکار لنگر تقسیم تو کرتے ہیں لیکن خود کچھ نہیں کھاتے،یہ بات خوب پھیلائ گئی کہ حضرت نے تین سالوں سے کچھ نہیں کھایا ہے اور اسکی خبر مدینے میں حضور پاک کو ہوئی پوچھا مسنجف تین سال سے کچھ نہیں کھایا ؟ مسنجف نے جواب دیا حضور آپ نے لنگر تقسیم کرنے کیلئے کہا تھا خود کھانے کیلئے نہیں - ایک شف یعنی پھونک سے پورے مجمعے کو بھگتانے والے یہی پہلے صاحب تھے یہ اپنے دور میں ایک شف سے پچاس ہزار کے مجمعے کو بھگتا چکے تھے لیکن تب سوشل میڈیا نہیں تھا اس لئے انکی پھونکوں کو کوریج نہ مل سکی- 

Image
17 ستمبر 2004 کو مسنجف علی سرکار کی وفات ہوئ تو ان موصوف نے جاتے جاتے اپنی گدی پر حق خطیب کو فائز کیا ،چنانچہ ایک بگڑا لونڈا لپاڑا صاحبزادہ حق خطیب حسین علی بادشاہ سرکار بن گیا - حق خطیب نے وراثت میں ملے کاروبار میں جدت لائی،مہنگے اور اچھے کیمرے اور اچھے ساونڈ والے مائیک لیے اور شف شف کو ایک برانڈ بنا دیا - مسنجف علی سرکار اور حق خطیب کے درمیان ایک کرامت یہ بیان کی جاتی ہے کہ حق خطیب ایک بار راولپنڈی سے کوٹلی اپنے مرشد مسنجف کو ملنے جانے کیلئے گھر سے نکلے تو گاڑی میں تیل ختم تھا اور جیب میں پیسے،اتنے میں ملازم نے پیچھے سے آواز دی حضور غضب ہوگیا آپ کے کمرے کی چھت سے ڈالر دیواروں سے یورو گر رہے ہیں جب کہ فرش سے ریال اچھل رہے ہیں،سب نے یہ منظر دیکھا،حق خطیب نے وہ پیسے ابھی تک بطور کرامت اپنے پاس رکھے ہیں

آٹھ کروڑ کی لگژری گاڑی میں سفر کرنے والا یہ رنگ برنگا نمونہ 60 ہزار روپے کا میک اپ کرتاہے، 5 لاکھ زنانہ ٹائپ کا ڈرس، 50 ہزار کا جوتا اور 14 لاکھ کی گھڑی پہنتے ہیں۔ جاہل عوام اسکی راہ میں ریڈ کارپٹ بچھاتے ہیں، وہ سر جھٹک کر، کندھے اچکاتے ہوئے 20 لاکھ کے سجے ہوئے اسٹیج پہ آتا ہے۔ اس کے سامنے بھوکوں اور ننگوں کا ایک ہجوم جمع ہوجاتاہے۔ جب ہجوم کی نظر اس شخص پہ پڑتی ہے، تو وہ بآواز بلند نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت اور نعرہ حیدری بلند کرتے ہیں۔ وہ شف شف کی آٹھ دس پھونکیں ہجوم کی طرف اچھالتا ہے اور بدلے میں 5لاکھ کا نذرانہ وصول کرتا ہے۔ مرید اور نامراد سب آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں پیر صاحب کا دیدار ہوگیا، اب ہماری بگڑی بن جائیگی۔ لیکن حقیقت میں ان لوگوں کی بگڑی بنے یا نہ بنے، پیر صاحب کی تو بن جاتی ہے۔ جب تک جاہل زندہ ہیں یہ کاروبار چلتا رہے گا۔ شف شف تحقیقی ریسرچ

تم بھی عثمانی پوری بات سے ناواقف ہو، اس نے 2 لڑکے رکھے ہوئے جن سے ع غ کرواتا ہے، ایک کلپ میں ایک لڑکے ماں اسکو گالیاں دیتی رہی کہ میرے بیٹے کی زندگی تباہ کر دی، اس و تنہائی میں عورت بننے کا بہت ہے۔ ملوٹ ستیاں کا وہ لڑکا نام وقاص ہے وہ اسکا مرید مگر آج کل اسکا خاوند مشہور ہے۔

اس پر حیرانگی کی بات یہ ہے کہ اس لونڈے لپاڑے جاہل کو GHQ میں آل مکاتب فکر کانفرنس میں بھی مدعو کیا جاتا ہے ایسے جاہل مشرک شعبدہ باز حکومتی سرپرستی کے بغیر اس لیول تک نہیں پہنچ سکتے...

Post a Comment

0Comments

Post a Comment (0)