باربرا او نیل، 71 سالہ آسٹریلوی قدرتی معالج، بڑی فارما کی سب سے بڑی مخالف سمجھی جاتی ہیں۔ ان کے متبادل طریقۂ علاج، جیسے قدرتی غذا، جڑی بوٹیاں، روزمرہ کی عادات میں تبدیلی، اور جسمانی صفائی کے اصول، لاکھوں افراد کی صحت بہتر بنانے کا سبب بنے۔ اگرچہ ان کے طریقوں پر کئی ملکوں میں پابندی لگ چکی ہے، ان کے ماننے والے انہیں ایک ہیرو مانتے ہیں۔ باربرا کہتی ہیں کہ جسم خود کو شفا دے سکتا ہے اگر ہم قدرتی اصولوں کے مطابق زندگی گزاریں۔ میں نے ان کے بہترین 8 صحت بخش اسباق یکجا کیے ہیں تاکہ آپ بھی فائدہ اٹھا سکیں۔
باربرا او نیل ایک آسٹریلوی قدرتی معالج، لیکچرر اور مصنفہ ہیں جنہوں نے ہزاروں افراد کو بغیر ادویات کے صحت مند زندگی گزارنے کا راستہ دکھایا۔ وہ قدرتی غذا، جڑی بوٹیوں، پانی، آرام، اور مثبت طرزِ زندگی پر یقین رکھتی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ انسانی جسم میں قدرتی طور پر خود کو شفا دینے کی صلاحیت ہوتی ہے، بس ہمیں اسے مناسب ماحول دینا ہوتا ہے۔ اگرچہ ان کے خیالات اور طریقۂ علاج پر کئی جگہوں پر تنقید اور پابندیاں بھی عائد ہو چکی ہیں، لیکن دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ان کے مشوروں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان کی تعلیمات کو سچائی کا راستہ سمجھتے ہیں۔
باربرا کا پہلا اور سب سے اہم اصول یہ ہے کہ "تمہاری خوراک ہی تمہاری دوا ہونی چاہیے"۔ وہ مصنوعی، پراسیسڈ اور پیک شدہ کھانوں کے خلاف ہیں، اور تازہ، قدرتی اور گھر میں تیار شدہ خوراک کو صحت کا ضامن سمجھتی ہیں۔ وہ سبزیوں، پھلوں، دالوں، بیجوں، گریوں اور خالص پانی کو روزمرہ کا لازمی حصہ بنانے کا مشورہ دیتی ہیں۔ ان کے مطابق شکر، سفید آٹا، فاسٹ فوڈ اور کولڈ ڈرنکس بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ جب ہم قدرتی غذا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم اندر سے صاف ہوتا ہے اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ یہ قدم بیماریوں سے بچاؤ کا پہلا اور بنیادی ذریعہ ہے۔
باربرا کے مطابق جگر جسم کا فلٹر ہے، اور اگر یہ صحیح طریقے سے کام نہ کرے تو صحت کا نظام بگڑ جاتا ہے۔ وہ جگر کی صفائی کے لیے لیموں پانی، زیتون کا تیل، جڑی بوٹیاں جیسے milk thistle اور dandelion root کو مفید سمجھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ چکنائی، شراب، دواؤں کا بے جا استعمال اور تناؤ جگر کو کمزور کرتے ہیں۔ جگر کو فعال رکھنے کے لیے وقفے وقفے سے روزہ رکھنا، پانی کا زیادہ استعمال اور سبزیاں کھانا ضروری ہے۔ جب جگر صاف ہوتا ہے تو خون بہتر بنتا ہے، ہارمونز متوازن رہتے ہیں اور توانائی میں اضافہ ہوتا ہے۔
باربرا کے مطابق صحت مند زندگی کی بنیاد صحت مند آنتیں ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ خراب خوراک، اینٹی بایوٹکس، تناؤ اور کم پانی پینے کی عادت ہماری آنتوں کی صحت کو بگاڑ دیتی ہے۔ آنتوں میں موجود فائدہ مند بیکٹیریا اگر متوازن ہوں تو ہمارا ہاضمہ، دماغی صحت، اور مدافعتی نظام بہتر رہتا ہے۔ وہ probiotics (جیسے دہی، کِمچی، اور خمیر شدہ کھانے) اور fiber-rich غذا کو آنتوں کے لیے مفید مانتی ہیں۔ روزانہ بیت الخلا کی صفائی بھی ضروری ہے، کیونکہ فضلہ جسم میں رکے تو وہ زہر بن جاتا ہے۔ آنتوں کو صاف رکھنا جسم کو توانائی بخشتا ہے۔
باربرا آرام، گہری نیند اور درست سانس لینے کو شفا کا حصہ مانتی ہیں۔ ان کے مطابق اکثر بیماریاں صرف اس لیے پیدا ہوتی ہیں کہ ہم مسلسل دباؤ میں رہتے ہیں، نیند پوری نہیں کرتے، اور جلد بازی میں سانس لیتے ہیں۔ وہ روزانہ مراقبہ، گہری سانس لینے کی مشقیں اور جلد سونے کو ذہنی اور جسمانی سکون کے لیے لازمی قرار دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ تناؤ ہمارے ہارمونز کو بگاڑتا ہے، دل کی دھڑکن بڑھاتا ہے اور مدافعتی نظام کو کمزور کرتا ہے۔ اگر ہم روزانہ کچھ وقت سکون کے لیے نکالیں تو ہمارا جسم خود بخود بہتر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
باربرا جسمانی سرگرمی کو ہر علاج سے اہم سمجھتی ہیں۔ ان کے مطابق روزانہ 30 سے 60 منٹ کی چہل قدمی، ہلکی ورزش یا کھینچاؤ کی مشقیں ہمارے جسم کو متحرک رکھتی ہیں، خون کی روانی بہتر بناتی ہیں، اور مزاج کو خوشگوار بناتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بیٹھے رہنے کی عادت کو "نئی سگریٹ نوشی" کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ جسم کے تمام اعضا کو سست کر دیتی ہے۔ قدرتی ماحول میں، خاص کر سورج کی روشنی میں ورزش کرنے سے وٹامن ڈی بھی حاصل ہوتا ہے، جو ہڈیوں اور مدافعتی نظام کے لیے فائدہ مند ہے۔ متحرک زندگی، صحت مند زندگی کی کنجی ہے۔
باربرا مصنوعی کاسمیٹکس، کریمیں اور کیمیکل پر مبنی پروڈکٹس کے خلاف ہیں۔ ان کے مطابق جو چیز آپ اپنے جسم پر لگاتے ہیں، وہ بھی اندر جذب ہوتی ہے۔ اس لیے وہ ناریل کا تیل، زیتون کا تیل، شہد، ایلو ویرا اور جڑی بوٹیوں سے بنی چیزوں کو جلد کے لیے بہتر سمجھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جلد جسم کا سب سے بڑا عضو ہے، اور یہ بھی باقی اعضا کی طرح توجہ مانگتی ہے۔ وہ روزانہ جلد کی صفائی، نمی رسانی اور دھوپ سے حفاظت کی تلقین کرتی ہیں۔ قدرتی جلد چمکتی ہے جب ہم اندرونی طور پر صحت مند ہوں، اور باہر کی نگہداشت بھی قدرتی ہو۔
باربرا روایتی ادویات کے بجائے قدرتی طریقہ علاج کو ترجیح دیتی ہیں، جیسے گھریلو نسخے، جڑی بوٹیاں، اور جسم کی قدرتی شفا یابی کی طاقت پر یقین۔ وہ ہلدی، ادرک، لہسن، شہد، پیاز اور سیب کے سرکے کو عام بیماریوں جیسے زکام، کھانسی، سوزش، ہاضمے کی خرابی اور جسم درد کے لیے مؤثر سمجھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اکثر بیماریوں کی اصل وجہ خوراک اور طرزِ زندگی میں خرابی ہوتی ہے، جنہیں دواؤں کے بجائے قدرتی اصلاحات سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ ان کی تعلیمات میں جسم کے قدرتی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا جاتا ہے۔
باربرا کے مطابق شفا صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی اور روحانی ہوتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ مثبت سوچ، نیک نیت اور اللہ پر ایمان ہمیں اندر سے مضبوط بناتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر آپ خود کو ٹھیک کرنے کا ارادہ کر لیں، دعا کریں، شکر گزاری اختیار کریں اور دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کریں تو آپ کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ ذہنی سکون، مسکراہٹ، اور مثبت توانائی جسم کو شفا دیتی ہے۔ وہ جسم، دماغ اور روح کو ایک مکمل نظام مانتی ہیں، اور ہر پہلو کو متوازن