نائٹرک آکسائیڈ ایک قدرتی اور حیرت انگیز مادہ ہے جو ہمارے جسم میں بنتا ہے۔ یہ یادداشت بہتر بنانے، الزائمر سے بچاؤ، جنسی طاقت کو کنٹرول کرنے اور بڑھاپے کی رفتار کو کم کرنے میں مددگار ہے۔ مگر 40 سال کی عمر تک جسم میں اس کی مقدار 50 فیصد تک کم ہو جاتی ہے، جس سے یہ فائدے بھی کم ہو جاتے ہیں۔ نائٹرک آکسائیڈ کو قدرتی طریقے سے بڑھانے کے لیے چغندر، پالک جیسی سبزیاں کھائیں، روزانہ ورزش کریں، نیند پوری لیں، اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں۔ چاہیں تو ڈاکٹر کے مشورے سے سپلیمنٹ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
نائٹرک آکسائیڈ کیا ہے؟
نائٹرک آکسائیڈ (Nitric Oxide) ایک قدرتی گیس ہے جو ہمارے جسم میں بنتی ہے۔ یہ خون کی نالیوں کو پھیلانے میں مدد دیتی ہے، جس سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے۔ نائٹرک آکسائیڈ کی موجودگی جسم کے مختلف نظاموں میں توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے، خاص طور پر دل، دماغ اور جنسی اعضاء میں۔ اسے "معجزاتی مالیکیول" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کئی بیماریوں سے بچاؤ میں کردار ادا کرتی ہے۔ اس کی کمی سے خون کی گردش سست ہو سکتی ہے، دل کی بیماریاں بڑھ سکتی ہیں، اور جسمانی توانائی میں کمی آ سکتی ہے۔ یہ مادہ قدرتی طور پر خوراک اور طرزِ زندگی کے ذریعے بڑھایا جا سکتا ہے۔
نائٹرک آکسائیڈ کے فائدے
نائٹرک آکسائیڈ جسم میں مختلف فوائد فراہم کرتا ہے۔ سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ یہ خون کی نالیوں کو کشادہ کرتا ہے، جس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔ دماغ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے، یادداشت تیز رہتی ہے اور الزائمر جیسے دماغی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ یہ دل کی صحت بہتر بناتا ہے، پٹھوں میں آکسیجن کی فراہمی تیز کرتا ہے اور ورزش کرنے والوں کی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ مردوں کے جنسی مسائل، جیسے ایریکٹائل ڈسفنکشن (erectile dysfunction) میں یہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ بڑھاپے کی رفتار کم کرتا ہے اور مجموعی صحت میں بہتری لاتا ہے۔
نائٹرک آکسائیڈ بڑھانے والی غذائیں
قدرتی طور پر نائٹرک آکسائیڈ بڑھانے کے لیے بعض غذائیں بہت فائدہ مند ہیں۔ چغندر (Beetroot) اس میں سرفہرست ہے کیونکہ اس میں نائٹریٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو جسم میں نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہوتے ہیں۔ پالک، سلاد پتہ، مولی، گاجر، بروکلی، لیموں، انار، لہسن اور سیب بھی اس میں معاون ہیں۔ ان غذاؤں کا روزمرہ استعمال جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار بڑھاتا ہے اور مجموعی صحت میں بہتری لاتا ہے۔ پانی کی مناسب مقدار پینا، کیفین کی کمی اور نمک کی اعتدال میں مقدار بھی نائٹرک آکسائیڈ کے عمل کو بہتر کرتی ہے۔
نائٹرک آکسائیڈ سپلیمنٹز
اگر خوراک سے مطلوبہ مقدار پوری نہ ہو تو نائٹرک آکسائیڈ کے لیے کچھ سپلیمنٹز دستیاب ہیں۔ L-Arginine اور L-Citrulline وہ دو اہم امینو ایسڈز ہیں جو جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ سپلیمنٹز پاؤڈر، کیپسول یا ٹیبلٹ کی شکل میں مارکیٹ میں دستیاب ہیں، اور باڈی بلڈرز، کھلاڑی اور دل کے مریض ان کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن ان کا استعمال ڈاکٹر کی نگرانی میں ہونا ضروری ہے، کیونکہ غلط مقدار یا لمبے عرصے تک استعمال سے ضمنی اثرات ہو سکتے ہیں جیسے بلڈ پریشر میں غیرمعمولی کمی یا معدے کے مسائل۔
نائٹرک آکسائیڈ کی دوائیں کہاں سے ملتی ہیں؟
نائٹرک آکسائیڈ بڑھانے والی سپلیمنٹز اور دوائیں زیادہ تر فارمیسیز، آن لائن میڈیکل اسٹورز یا نیوٹریشن شاپس پر دستیاب ہوتی ہیں۔ ان کے برانڈز میں Now Foods, Nitro Surge, BeetElite، اور Optimum Nutrition شامل ہیں۔ پاکستان میں بھی بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور، اسلام آباد میں یہ سپلیمنٹز دستیاب ہیں، یا آپ انہیں معتبر آن لائن اسٹورز سے آرڈر کر سکتے ہیں۔ لیکن خریدنے سے پہلے ڈاکٹر یا نیوٹریشنسٹ سے مشورہ لینا ضروری ہے تاکہ آپ کی صحت، عمر اور جسمانی حالت کے مطابق صحیح مقدار اور دوا تجویز کی جا سکے۔
کن چیزوں سے پرہیز ضروری ہے؟
اگر آپ چاہتے ہیں کہ جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار مناسب رہے، تو چند چیزوں سے پرہیز بہت ضروری ہے۔ تمباکو نوشی نائٹرک آکسائیڈ کی سطح کو شدید متاثر کرتی ہے، اس لیے سگریٹ اور نسوار سے دور رہیں۔ فاسٹ فوڈ، پراسیسڈ گوشت، زیادہ نمک، اور مصنوعی میٹھے بھی نقصان دہ ہیں۔ کیفین کا زیادہ استعمال اور نیند کی کمی بھی نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار کو متاثر کرتی ہے۔ سست طرزِ زندگی، یعنی ورزش نہ کرنا یا دن بھر بیٹھے رہنا بھی ایک اہم وجہ ہے۔ ذہنی دباؤ اور تناؤ بھی اس کے لیول کو کم کر سکتے ہیں، اس لیے ذہنی سکون بھی ضروری ہے۔
روزمرہ عادات اور ورزش کا کردار
نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار بڑھانے میں روزمرہ کی جسمانی سرگرمیاں بہت اہم ہیں۔ ورزش، خاص طور پر واک، جاگنگ، سائیکلنگ اور ویٹ لفٹنگ، خون کی نالیوں کو متحرک کرتی ہیں، جس سے نائٹرک آکسائیڈ کی پیداوار تیز ہو جاتی ہے۔ روزانہ کم از کم 30 منٹ کی سرگرمی کافی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یوگا اور گہری سانس کی مشقیں بھی فائدہ مند ہیں، کیونکہ یہ جسم کو آکسیجن فراہم کرتی ہیں اور تناؤ کم کرتی ہیں۔ متحرک طرزِ زندگی نائٹرک آکسائیڈ کی سطح برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہے، خاص طور پر بڑھتی عمر میں۔
کیا نائٹرک آکسائیڈ کے ضمنی اثرات بھی ہیں؟
اگر نائٹرک آکسائیڈ سپلیمنٹز یا ادویات کا زیادہ یا غلط استعمال کیا جائے تو اس کے ضمنی اثرات بھی ہو سکتے ہیں۔ مثلاً، بلڈ پریشر میں بہت زیادہ کمی، معدے میں گیس، متلی، سر درد یا چکر آ سکتے ہیں۔ بعض افراد کو الرجی یا جلدی ردعمل بھی ہو سکتا ہے۔ L-Arginine اگر دل یا گردوں کے مریض لمبے عرصے تک استعمال کریں تو یہ نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اسی لیے اس کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کی نگرانی میں کریں۔ قدرتی ذرائع سے نائٹرک آکسائیڈ لینا زیادہ محفوظ اور مؤثر طریقہ ہے۔ سپلیمنٹ صرف تب استعمال کریں جب خوراک یا عادات سے مطلوبہ سطح حاصل نہ ہو۔
نائٹرک آکسائیڈ ایک اہم، قدرتی اور مفید مادہ ہے جو جسم کے مختلف نظاموں کی بہتر کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔ اس کی مناسب مقدار دل، دماغ، پٹھوں اور جنسی صحت کے لیے مفید ہے۔ عمر کے ساتھ اس میں کمی قدر