اور آپ کو حیرانگی ہوگی کہ حالیہ تحقیق میں جدید ریڈار امیجنگ کے ذریعے اہرام کے نیچے ایک وسیع اور پیچیدہ زیرِ زمین ڈھانچہ سامنے آیا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ اہرام ایسے ہی زمین میں پیست ہیں جیسے میخیں ٹھوکی گئی ہوں ۔ یہ دریافت کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے: کیا یہ ڈھانچے توانائی کے کسی قدیم نیٹ ورک کا حصہ تھے؟ یا یہ محض حیران کن انجینئرنگ کا ایک نمونہ ہے؟
اہرامِ گیزا کے نیچے ایک پوشیدہ دنیا اور کچھ حقائق پڑھیں
ماہرینِ آثارِ قدیمہ Corrado Malanga (یونیورسٹی آف پیزا) اور Filippo Biondi (یونیورسٹی آف اسٹرائیڈکلائیڈ) نے Synthetic Aperture Radar (SAR) tomography کا استعمال کرتے ہوئے گیزا کے اہرام کے نیچے ایک انتہائی پیچیدہ نظام دریافت کیا ہے، جو تقریباً دو کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور تینوں بڑے اہرام کو آپس میں جوڑتا ہے
اس تحقیق میں یہ پتہ چلا کہ:
پانچ یکساں کثیر المنزلہ ڈھانچے موجود ہیں، جو ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں۔
آٹھ گہرے عمودی کنویں ہیں، جو 648 میٹر نیچے تک جاتے ہیں اور ہر کنویں کے گرد سیڑھیاں لپٹی ہوئی ہیں۔
یہ کنویں دو بڑے مکعب نما کمروں میں جا ملتے ہیں، جن کا سائز 80×80 میٹر ہے۔
یہ دریافت ثابت کرتی ہے کہ اہرام کے نیچے ایک منظم اور مربوط نظام موجود ہے، جو ممکنہ طور پر پانی، توانائی، یا مواصلات کے لیے استعمال ہوتا رہا ہوگا
See new posts
Conversation
Tanveer Awan
@hTanveerAwan
·
23h
اس تحقیق میں یہ پتہ چلا کہ:
پانچ یکساں کثیر المنزلہ ڈھانچے موجود ہیں، جو ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں۔
آٹھ گہرے عمودی کنویں ہیں، جو 648 میٹر نیچے تک جاتے ہیں اور ہر کنویں کے گرد سیڑھیاں لپٹی ہوئی ہیں۔
یہ کنویں دو بڑے مکعب نما کمروں میں جا ملتے ہیں، جن کا سائز 80×80 میٹر ہے۔
یہ دریافت ثابت کرتی ہے کہ اہرام کے نیچے ایک منظم اور مربوط نظام موجود ہے، جو ممکنہ طور پر پانی، توانائی، یا مواصلات کے لیے استعمال ہوتا رہا ہوگا
Tanveer Awan
@hTanveerAwan
·
23h
گیزا کے اہرام کو صرف مقبرے قرار دینا اب اتنا آسان نہیں رہا، کیونکہ کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ توانائی پیدا کرنے یا اسے ذخیرہ کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔
نکولا ٹیسلا کا نظریہ:
مشہور سائنسدان نکولا ٹیسلا کا خیال تھا کہ زمین کی قدرتی برقی توانائی کو گیزا کے اہرام جیسے ڈھانچے استعمال کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، اہرام کے نیچے کی چٹانیں اور پانی کی نالیاں ایک قدرتی الیکٹرو میگنیٹک انرجی فیلڈ پیدا کر سکتی ہیں
کرسٹوفر ڈن کا نظریہ:
انجینئر کرسٹوفر ڈن نے اپنی کتاب The Giza Power Plant میں لکھا ہے کہ اہرام صرف مقبرے نہیں بلکہ ایک پیچیدہ مشین ہیں جو زلزلی توانائی (seismic energy) کو استعمال کرکے بجلی یا دیگر توانائی پیدا کر سکتے ہیں
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈھانچے کسی زیرِ زمین آبی نظام کا حصہ ہو سکتے ہیں، جیسے کہ قدیم رومیوں کے آبی گزرگاہیں (aqueducts)۔ اگر یہ نظام پانی کے بہاؤ سے جُڑا ہوا تھا، تو یہ ممکن ہے کہ اہرام کی تعمیر کے دوران پانی کو کسی مخصوص مقصد کے لیے استعمال کیا گیا ہو
مصر کی حکومت نے اہرام کے نیچے کھدائی پر سخت پابندیاں لگا رکھی ہیں، کیونکہ یہ دریافتیں ملک کی روایتی تاریخی بیانیے کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ماہرین نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ مزید کھوج کی اجازت دی جائے، تاکہ اس عظیم راز کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے
یہ نئی دریافت نہ صرف گیزا کے اہرام کی اہمیت کو مزید بڑھاتی ہے بلکہ قدیم تہذیبوں کی انجینئرنگ مہارت کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ اگر یہ واقعی توانائی کا کوئی قدیم نظام تھا، تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ قدیم مصری سائنسی ترقی میں ہماری سوچ سے کہیں آگے تھے۔