جب ڈاکٹر کسی بیماری کو "لاعلاج" کہتے ہیں، تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ اسے کیسے ٹھیک کریں۔ میرے پاس ایسے مریض آئے جنہیں برسوں سے دائمی بیماریاں لاحق تھیں، مگر صرف 3 سے 6 ماہ میں وہ مکمل صحت یاب ہو گئے۔ میں نے مختلف قدرتی طریقوں، خوراک کی تبدیلی، ذہنی سکون اور جسمانی توازن کے ذریعے ان کا علاج کیا۔ جن 9 بڑی بیماریوں کو میں نے ریورس کیا ان میں شوگر، بلند فشار خون، تھائرائیڈ، آرتھرائٹس، جلدی بیماریاں، معدے کے مسائل، سانس کی بیماریاں، ذہنی دباؤ اور موٹاپا شامل ہیں۔ شفایابی ممکن ہے، بس صحیح راستہ چاہیے۔
لاعلاج بیماری کا مطلب کیا ہے؟
جب ڈاکٹر کسی بیماری کو "لاعلاج" قرار دیتے ہیں تو اکثر اس کا مطلب ہوتا ہے کہ موجودہ میڈیکل سائنس یا اُن کے طریقۂ علاج میں اُس بیماری کا مکمل حل موجود نہیں۔ اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ وہ بیماری کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔ بلکہ یہ صرف ایک محدود علم کی علامت ہے۔ انسانی جسم میں قدرتی طور پر شفا کی طاقت موجود ہے، بس ہمیں اسے درست طریقے سے سمجھنے اور استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ جب ہم علاج کے روایتی طریقوں سے ہٹ کر جسم، دماغ اور روح کی ہم آہنگی پر کام کرتے ہیں تو
حیرت انگیز نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
شفا کا سفر: صرف 3 سے 6 ماہ
جب مریض میرے طریقے پر عمل شروع کرتے ہیں تو ابتدا میں انہیں لگتا ہے کہ یہ سادہ اور قدرتی طریقے شاید کام نہ کریں، لیکن 3 سے 6 ماہ میں ان کی علامات واضح طور پر کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ ان کا جسم خود بخود شفا دینے کے عمل میں آ جاتا ہے، جب ہم زہریلے مادّے نکالتے ہیں، غذائیت بہتر بناتے ہیں، اور دباؤ کم کرتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، وہ بیماریاں جنہیں برسوں تک ناقابلِ علاج سمجھا گیا، آہستہ آہستہ ختم ہونے لگتی ہیں۔ یہ ایک مسلسل، منظم اور فطری عمل ہے جس کا انحصار مریض کی نیت اور لگن پر بھی ہوتا ہے۔
شوگر (ذیابیطس) کا قدرتی علاج
ذیابیطس کو دنیا بھر میں ایک "زندگی بھر کی بیماری" سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ حقیقت نہیں۔ میں نے درجنوں ایسے مریضوں کو دیکھا ہے جو انسولین پر تھے لیکن چند ماہ میں وہ اس سے مکمل آزاد ہو گئے۔ اس میں سب سے اہم کردار خوراک کی تبدیلی کا ہوتا ہے: سفید آٹے، چینی، اور پیکڈ اشیاء کو ترک کرنا، اور قدرتی، کم گلیسیمک انڈیکس والی خوراک کا استعمال۔ جسمانی سرگرمی، نیند کی بہتری، اور ذہنی سکون بھی شوگر کے علاج میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ قدرتی طریقوں سے جسم خود اپنے انسولین کے توازن کو بحال کر لیتا ہے۔
بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)
ہائی بلڈ پریشر اکثر خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک ایسی حالت ہے جسے بغیر دواؤں کے قابو میں لایا جا سکتا ہے۔ جب مریض نمک، چکنائی، اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کرتے ہیں، اور ساتھ ساتھ گہرے سانس لینے کی مشقیں، یوگا، اور مراقبہ شروع کرتے ہیں تو ان کا فشارِ خون قدرتی طور پر نیچے آتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ صرف 4 ہفتے میں ہی بلڈ پریشر کی ریڈنگ نارمل آنے لگتی ہے۔ دل کی صحت کو بہتر بنانے والی خوراک جیسے بیری، اخروٹ، اور ہرے پتوں والی سبزیاں اس میں بڑی مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
تھائرائیڈ مسائل کی درستگی
تھائرائیڈ، خاص طور پر ہائپو تھائرائیڈزم، بہت عام ہو چکا ہے، خاص طور پر خواتین میں۔ اس کی اصل وجہ آیوڈین کی کمی، دباؤ، نیند کی خرابی اور processed foods کا زیادہ استعمال ہے۔ میں نے مریضوں کو آیوڈین، سیلینیم، اور زنک سے بھرپور خوراک دلوائی، اور مصنوعی ہارمُونز کے بجائے قدرتی توازن پر کام کیا۔ جب جسم کے ہارمونی نظام کو سپورٹ ملتا ہے تو تھائرائیڈ خود بخود بہتر کام کرنے لگتا ہے۔ مناسب آرام، مثبت سوچ، اور پرسکون ماحول ان مریضوں کی جلدی صحت یابی میں بڑا کردار ادا کرتا ہے۔
آرتھرائٹس (جوڑوں کا درد)
جوڑوں کے درد کو اکثر عمر یا وراثت کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے، مگر حقیقت میں یہ جسم میں سوزش (inflammation) کی علامت ہے۔ میری توجہ مریض کی خوراک میں سوزش بڑھانے والی اشیاء کو نکالنے پر ہوتی ہے جیسے دودھ، چینی، اور گندم۔ ان کی جگہ ہلدی، ادرک، زیتون کا تیل اور omega-3 والی خوراک دی جاتی ہے۔ روزانہ کی معمولی ورزش اور gentle stretching جوڑوں کو فعال رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔ میں نے ایسے مریضوں کو دیکھا ہے جو چھڑی کے بغیر نہیں چل سکتے تھے، لیکن چند ماہ میں آزاد اور متحرک ہو گئے۔
جلدی بیماریاں (سوَریاسِس، ایکزیما)
جلد کی بیماریاں جیسے سوریا سس، ایکزیما، اور الرجی اکثر اندرونی نظام کی خرابی کی علامت ہوتی ہیں۔ میں نے ان بیماریوں کا علاج باہر سے لگانے والی کریموں کے بجائے اندرونی صفائی سے کیا۔ جب آنتوں کی صحت بہتر ہوتی ہے، زہریلے مادے جسم سے خارج ہوتے ہیں، اور مریض اپنی خوراک میں تبدیلی کرتا ہے تو جلد خود بخود چمکنے لگتی ہے۔ میں نے سبزیوں کے رس، bone broth، اور probiotics پر زور دیا۔ جلد پر لگانے کے لیے صرف قدرتی تیل جیسے ناریل یا السی کا تیل استعمال کروایا، جس سے خارش اور سوزش تیزی سے کم ہوئی۔
ذہنی دباؤ اور نیند کے مسائل
آج کل کا سب سے بڑا مسئلہ ذہنی دباؤ، بے چینی، اور نیند کی کمی ہے۔ یہ مسائل صرف دماغ کی نہیں بلکہ پورے جسم کی صحت پر اثر ڈالتے ہیں۔ میں نے ان کے علاج میں سانس کی مشقیں، ڈیجیٹل ڈیٹوکس، اور مثبت خیالات پر کام کیا۔ مریضوں کو نیند کے قدرتی طریقے سکھائے: سورج غروب ہونے کے بعد تیز روشنی سے پرہیز، سونے سے قبل گرم دودھ یا ہربل چائے، اور مراقبہ۔ ذہنی سکون آنے سے ہارمونی توازن بہتر ہوتا ہے، جسم تیزی سے شفا پاتا ہے، اور مریض خود کو ہلکا، پر سکون، اور بھرپور محسوس کرنے لگتا ہے۔
موٹاپا اور نظامِ ہضم کی اصلاح
موٹاپا صرف زیادہ کھانے کا نہیں، بلکہ نظامِ ہضم کی خرابی، تناؤ، اور نیند کی کمی کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے۔ میں نے مریضوں کو intermittent fasting، detox drinks، اور آنتوں کی صفائی کا پروگرام دیا۔ جب معدہ درست کام کرنے لگتا ہے تو جسم خود بخود اضافی چربی جلانے لگتا ہے۔ روزانہ کی چہل قدمی، پانی کا مناسب استعمال، اور نیند کی بہتری اس سفر کو تیز کرتی ہے۔ میں نے درجنوں مریضوں کو 10 سے 30 کلو وزن کم کرتے دیکھا ہے بغیر کسی سخت ورزش یا دوائی کے، صرف ایک متوازن اور فطری طرزِ زندگی کے ذریعے۔
