نبی اللہ سلیمان اورچمگادڑ کی حکمت
جب اللہ کے نبی سلیمان علیہ السلام نے چمگادڑ سے مشورہ کیا
تو اُس وقت اللہ کی چار مخلوقات شکایت اور حاجت لے کر حاضر ہوئیں
پہلی: سورج
عرض کی: اے نبی اللہ، اللہ سے دعا کیجیے کہ مجھے بھی باقی مخلوق کی طرح ایک ہی جگہ میں سکونت دے دے
میں مشرق و مغرب کے درمیان مسلسل حرکت سے تھک چکی ہوں
دوسری: سانپ
کہا: اے سلیمان، اللہ سے دعا کیجیے کہ مجھے بھی ہاتھ پاؤں عطا کرے جیسے دیگر جانوروں کو دیے ہیں،
تیسری: ہوا : اے نبی اللہ، میں مسلسل بے مقصد ادھر اُدھر بھٹکتی رہتی ہوں
میں پیٹ کے بل رینگ رینگ کر تھک چکی ہوں
میرے لیے اللہ سے سکون کی جگہ مانگیں
چوتھی: پانی
کہا اے سلیمان میں کبھی زمین میں کبھی آسمان کے نیچے ہر جگہ پھر رہا ہوں
نہ مجھے ٹھکانہ ہے نہ ٹھہراؤ
اللہ سے کہیے کہ مجھے ایسی جگہ عطا کرے جہاں میں رُک سکوں
اور جو مجھے چاہے وہ میرے پاس آئے
سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کو مشورے کے لیے بلایا
ان میں چمگادڑ بھی تھا سب سے چھوٹا سب سے کمزور
سلیمان علیہ السلام نے اسے باقیوں کے سوالات سنائے اور فرمایا
اے چمگادڑ تم نے سب کی شکایتیں سنیں
اب تمہاری رائے کیا ہے؟
چمگادڑ نے نرمی سے پر ہلائے آدب سے آگے آیا اور بولا
اے نبی اللہ
یہ سب سکون چاہتے ہیں
مگر ان کی حرکتوں میں حکمت ہے
جسے اللہ ہی جانتا ہے
اگر سورج رک جائے
تو دنیا اندھیرے میں ڈوب جائے
نہ فصل ہو نہ دن رات کا نظام قائم رہے
اگر سانپ کو پاؤں دے دیے جائیں
تو اس کی ہیبت ختم ہو جائے
اور جو راز اللہ نے اس میں رکھے ہیں وہ زائل ہو جائیں
اگر ہوا ساکن ہو جائے
تو ہوا سڑ جائے
کشتیاں رک جائیں
بارش نہ ہو
کھیتی تباہ ہو جائے
اگر پانی رُک جائے
تو بدبو دار ہو جائے
نہ قابلِ استعمال رہے
کچھ جگہوں کو زیادہ ملے، کچھ کو محروم کر دے
پھر چمگادڑ نے دھیمے لہجے میں کہا
اے نبی اللہ
ہر چیز کی راحت اس کی حرکت میں ہے
ان کا اصل مقام وہی ہے جہاں اللہ نے ان کو رکھا ہے
اللہ نے کوئی چیز بے مقصد نہیں بنائی
اور جس شکوہ میں ہم مبتلا ہیں
اسی میں اللہ کی کوئی نعمت چھپی ہوتی ہے
جو صرف غور و فکر کرنے والے کو نظر آتی ہے
سلیمان علیہ السلام مسکرائے
پرندوں اور جانوروں کی طرف دیکھا اور فرمایا
چمگادڑ نے سچ کہا
اگرچہ کمزور ہے
لیکن تم سب سے زیادہ سمجھدار نکلا
اللہ کا شکر ادا کرو
کیونکہ تم میں سے ہر ایک کے وجود میں ایسی حکمت ہے
جو صرف وہی جانتا ہے جسے اللہ نے بصیرت عطا کی ہو
یہ سن کر
سورج شرمندہ ہو گیا
سانپ خاموش ہو گیا
ہوا تھم گئی
پانی کو اطمینان ہوا
اور سب اپنی اپنی جگہ پر لوٹ گئے
اس یقین کے ساتھ کہ اللہ ان کی حالت کو بہتر جانتا ہے
اور اس کا ہر حکم حکمت سے خالی نہیں
اگر آپ نے یہاں تک پڑھا ہے
تو ایک بار ضرور درود پڑھیں