اگر آپ
کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہے:
الرجی (Allergies)
بال گرنا (Hair Loss)
لمبے عرصے تک کووڈ کے اثرات (Long Covid)
جلد کے مسائل جیسے سورائسس یا وائٹیلیگو (Psoriasis, Vitiligo)
معدے کے عام مسائل جیسے لیکی گٹ (Leaky Gut)
بے چینی یا گھبراہٹ (Anxiety)
ذہنی دھندلاپن (Brain Fog)
نیند کے مسائل، خاص طور پر صبح 3-4 بجے اٹھ جانا (Early Morning Insomnia)
تو Histamine Intolerance (ہسٹامین سے حساسیت) اور MCAS (Mast Cell Activation Syndrome) ان مسائل کی ممکنہ بنیادی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
یہ ایک مکمل رہنما ہے ان دونوں بیماریوں کے بارے میں۔
ہسٹامین ایک قدرتی کیمیکل ہے جو انسانی جسم میں کئی اہم
افعال انجام دیتا ہے۔ یہ ہمارے مدافعتی نظام، ہاضمے اور دماغی کیمیائی تعاملات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہسٹامین جسم میں الرجی کے ردعمل میں خارج ہوتا ہے، مثلاً ناک بہنا، چھینکیں آنا یا جلد پر خارش۔ یہ خون کی نالیوں کو پھیلانے، تیزابیت بڑھانے اور نیوروٹرانسمیٹرز کو متاثر کرنے کے کام آتا ہے۔ اگرچہ یہ عام طور پر فائدہ مند ہوتا ہے، لیکن کچھ لوگوں کے جسم میں ہسٹامین ضرورت سے زیادہ جمع ہو جاتا ہے یا صحیح طریقے سے ٹوٹتا نہیں، جس سے مختلف مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ہسٹامین انٹالرنس کا مطلب ہے کہ جسم میں ہسٹامین کی مقدار بہت زیادہ ہو گئی ہو یا جسم اسے مناسب طریقے سے ختم نہ کر پا رہا ہو۔ عام طور پر ایک خاص انزائم، DAO (Diamine Oxidase)، ہسٹامین کو توڑنے میں مدد دیتا ہے۔ جب یہ انزائم کم مقدار میں ہو یا مؤثر نہ ہو، تو ہسٹامین جمع ہو جاتا ہے اور مختلف علامات پیدا کرتا ہے۔ ان میں ناک بہنا، خارش، سردرد، ہاضمے کے مسائل، ذہنی دھند، بے چینی، نیند میں خلل اور جلدی مسائل شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ کیفیت الرجی جیسی لگتی ہے مگر درحقیقت یہ الرجی نہیں بلکہ ایک عدم برداشت ہے۔
MCAS یا Mast Cell Activation Syndrome ایک حالت ہے جس میں ماسٹ سیلز بغیر کسی ظاہری وجہ کے بار بار متحرک ہو جاتے ہیں اور بڑی مقدار میں ہسٹامین اور دیگر کیمیکل خارج کرتے ہیں۔ ماسٹ سیلز ہمارے مدافعتی نظام کا حصہ ہیں اور عام طور پر انفیکشن یا الرجی کے خلاف کام کرتے ہیں۔ لیکن MCAS میں یہ سیلز ہر وقت “خطرہ” محسوس کرتے ہیں اور مسلسل ایکٹیویٹ رہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں انسان کو الرجی جیسی علامات، ذہنی مسائل، ہاضمے کی خرابیاں اور حتیٰ کہ دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی بھی محسوس ہو سکتی ہے۔ یہ کیفیت اکثر تشخیص سے محروم رہتی ہے۔
Histamine intolerance اور MCAS کی علامات اتنی عام اور مختلف النوع ہوتی ہیں کہ اکثر مریض اور ڈاکٹر دونوں ان کا تعلق کسی اور بیماری سے جوڑ لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، مستقل تھکن، دماغی دھند، رات کو بار بار جاگنا، جلد پر سرخی یا خارش، یا بار بار الرجی ہونا—یہ سب ہسٹامین کی زیادتی کی علامات ہو سکتی ہیں۔ بعض لوگوں کو موسمی تبدیلیوں، مخصوص کھانوں یا دباؤ سے بھی علامات شدید محسوس ہوتی ہیں۔ چونکہ یہ مسائل مختلف نظاموں کو متاثر کرتے ہیں (دماغ، جلد، معدہ)، اس لیے اکثر تشخیص مشکل ہو جاتی ہے۔
اگر آپ کو جلد پر بار بار خارش، سرخی، وائٹیلیگو یا سورائسس جیسی بیماریاں ہیں، تو یہ ہسٹامین کی زیادتی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ ہسٹامین خون کی نالیوں کو پھیلا کر جلد میں سوزش پیدا کرتا ہے، جو ان مسائل کا باعث بنتی ہے۔ بعض اوقات جلد پر بار بار چھالے یا دانے نکل آتے ہیں اور کسی واضح الرجی کا پتہ نہیں چلتا—یہ ہسٹامین انٹالرنس کی علامت ہو سکتی ہے۔ ایسے افراد کو مخصوص خوراک سے پرہیز، جیسے خمیر شدہ اشیاء، چاکلیٹ، یا کیلا کھانے سے علامات میں کمی آ سکتی ہے، کیونکہ یہ غذائیں ہسٹامین کو بڑھاتی ہیں۔
ہسٹامین اور MCAS کا معدے پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ ایسے مریض اکثر پیٹ پھولنے، گیس، بدہضمی، قبض یا اسہال کی شکایت کرتے ہیں۔ لیکی گٹ (Leaky Gut) ایک ایسی کیفیت ہے جس میں آنتوں کی دیواریں کمزور ہو کر غیر ضروری مادوں کو خون میں داخل ہونے دیتی ہیں، جو سوزش اور مدافعتی ردعمل کو بڑھاتے ہیں۔ ہسٹامین اس کیفیت کو مزید بگاڑ دیتا ہے۔ جب ہسٹامین زیادہ ہو تو آنتوں کی حساسیت بڑھ جاتی ہے، جس سے خوراک سے الرجی یا عدم برداشت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ معدے کی صحت بہتر بنانا اس بیماری کا ایک اہم حصہ ہے۔
ہسٹامین دماغ میں نیوروٹرانسمیٹرز کو متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے بے چینی، ڈپریشن، ذہنی دھند (brain fog)، چڑچڑاپن اور نیند کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صرف ذہنی دباؤ یا نیند کی کمی کا شکار ہیں، لیکن اصل میں یہ ہسٹامین کی زیادتی سے متاثر ہو رہے ہوتے ہیں۔ MCAS کے مریضوں کو اکثر panic attacks یا --overthinking کا سامنا ہوتا ہے، اور یہ علامات دوائیوں سے بھی ٹھیک نہیں ہوتیں جب تک بنیادی مسئلہ نہ سمجھا جائے۔ ہسٹامین کی سطح کو کنٹرول کرنا دماغی سکون کے لیے اہم ہے۔
ـــ
MCAS یا ہسٹامین انٹالرنس کے مریضوں کو اکثر رات کو سونے میں دقت یا صبح 3-4 بجے خود بخود جاگنے کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اس وقت ہسٹامین اور کورٹیزول (تناؤ کا ہارمون) کی سطح قدرتی طور پر بڑھتی ہے۔ اگر جسم میں پہلے سے ہی ہسٹامین زیادہ ہو تو یہ وقت مزید بے چینی اور بیداری کا سبب بنتا ہے۔ نیند کی کمی پھر دن بھر تھکن، چڑچڑاپن اور کارکردگی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ سونے سے پہلے ہسٹامین کم کرنے والے اقدامات، جیسے کیفین سے پرہیز، سادہ کھانا کھانا اور آرام دہ ماحول، مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
بہت سے Long Covid مریضوں کو ہسٹامین انٹالرنس یا MCAS جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے، جیسے دماغی دھند، تھکن، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، اور جلدی یا ہاضمے کے مسائل۔ سائنسی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کووڈ کے بعد ماسٹ سیلز زیادہ حساس ہو جاتے ہیں اور زیادہ ہسٹامین خارج کرتے ہیں۔ اس لیے Long Covid کے مریضوں کو ہسٹامین سے بچاؤ کی حکمت عملی اپنانی چاہیے، جیسے مخصوص غذا سے پرہیز، سادہ طرزِ زندگی اور مناسب سپلیمنٹس کا استعمال، تاکہ وہ ان علامات پر قابو پا سکیں۔
Histamine Intolerance اور MCAS کا مکمل علاج ممکن نہیں، لیکن علامات کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے ہسٹامین بڑھانے والی غذاؤں سے پرہیز ضروری ہے، جیسے پرانا پنیر، خمیر شدہ اشیاء، چاکلیٹ، ٹماٹر، اور کیلا وغیرہ۔ DAO انزائم والے سپلیمنٹس، وٹامن C، Quercetin اور Omega-3 سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ نیند کا خیال رکھنا، تناؤ کو کم کرنا، اور ماحول میں الرجی سے بچنا بھی اہم ہے۔ مکمل تشخیص کے لیے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اپنا طرزِ زندگی بہتر بنائیں تاکہ جسم ہسٹامین کے اثرات سے محفوظ رہے۔
