لیتھیم بیٹری شاندار سائنسی ایجاد
April 19, 2025
0
لیتھیم بیٹری ایک شاندار سائنسی ایجاد ہے جو آج کی دنیا میں توانائی ذخیرہ کرنے کا سب سے قابلِ بھروسہ اور مؤثر ذریعہ بن چکی ہے۔ اس بیٹری کا تصور اور تکمیل کئی دہائیوں پر محیط ہے، جس میں مختلف سائنسدانوں کی مسلسل تحقیق، تجربات، اور اختراعات شامل ہیں۔ لیتھیم، جو ایک ہلکی اور طاقتور دھات ہے، سب سے پہلے 1817 میں سویڈن کے کیمیا دان Johan August Arfvedson نے دریافت کی۔ مگر اس کی بیٹری کی شکل میں استعمال کی کہانی کئی سال بعد شروع ہوئی۔ 1970 کی دہائی میں Stanley Whittingham نے پہلی بار ایک ابتدائی لیتھیم بیٹری کا تصور پیش کیا، جس میں خالص لیتھیم دھات استعمال ہوتی تھی۔ یہ بیٹری کام تو کرتی تھی لیکن بہت غیر مستحکم اور خطرناک تھی کیونکہ خالص لیتھیم آگ پکڑ سکتا تھا۔ اس کے بعد 1980 میں John B. Goodenough نے ایک زیادہ محفوظ اور طاقتور کیتھوڈ مواد، لیتھیم کوبالٹ آکسائیڈ (LiCoO₂)، دریافت کیا، جس سے بیٹری کی کارکردگی اور حفاظت میں زبردست بہتری آئی۔ پھر 1985 میں Akira Yoshino نے لیتھیم آئن بیٹری کو مکمل اور قابلِ استعمال شکل دی، جس میں خالص لیتھیم کی جگہ گریفائٹ پر مبنی اینوڈ استعمال کیا گیا، جو محفوظ، بار بار