بڑھاپا: ایک بیماری یا فطری عمل؟
ڈیوڈ سنکلیئر، ہارورڈ یونیورسٹی کے جینیات کے پروفیسر، کا ماننا ہے کہ بڑھاپا کوئی ناگزیر فطری عمل نہیں بلکہ ایک قابلِ علاج بیماری ہے۔ ان کے مطابق، اگر ہم بڑھاپے کو بیماری کے طور پر تسلیم کریں، تو ہم اس کے علاج اور روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کر سکتے ہیں۔ سنکلیئر کا کہنا ہے کہ جیسے ہم دیگر بیماریوں کا علاج کرتے ہیں، ویسے ہی بڑھاپے کو بھی روکا اور پلٹا جا سکتا ہے۔ ان کے اس نظریے نے عمر درازی کے میدان میں نئی راہیں کھولی ہیں اور سائنسی تحقیق کو ایک نیا رخ دیا ہے۔
یپی جینیٹک معلومات کا زیاں: بڑھاپے کی اصل وجہ
سنکلیئر کے مطابق، بڑھاپے کی بنیادی وجہ ہمارے جینیاتی کوڈ میں تبدیلی نہیں بلکہ ایپی جینیٹک معلومات کا زیاں ہے۔ ایپی جینیٹکس وہ نظام ہے جو ہمارے ڈی این اے کے مختلف حصوں کو فعال یا غیر فعال کرتا ہے، یوں مختلف خلیات کو ان کی مخصوص شناخت دیتا ہے۔ وقت کے ساتھ، یہ نظام متاثر ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں خلیات اپنی شناخت کھو بیٹھتے ہیں اور غلط جینز کو فعال کر دیتے ہیں۔ یہ عمل بڑھاپے کی علامات، جیسے جھریاں، کمزوری، اور بیماریوں کا باعث بنتا ہے.
خلیاتی ری پروگرامنگ: جوانی کی طرف واپسی
سنکلیئر کی تحقیق میں ایک اہم پیش رفت خلیاتی ری پروگرامنگ ہے، جس کے ذریعے خلیات کو دوبارہ جوان بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یاماناکا فیکٹرز کا استعمال کرتے ہوئے چوہوں کے خلیات کو دوبارہ جوان کیا، جس سے ان کی بینائی اور دیگر جسمانی افعال میں بہتری آئی۔ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ خلیات کی عمر کو پیچھے لے جایا جا سکتا ہے، جو کہ عمر درازی کے میدان میں ایک انقلابی قدم ہے۔
طرزِ زندگی: عمر درازی کا کنٹرول
سنکلیئر کا ماننا ہے کہ ہماری عمر کا 80 فیصد حصہ ہمارے طرزِ زندگی پر منحصر ہے۔ وہ متوازن غذا، وقفے وقفے سے روزہ، باقاعدہ ورزش، اور نیند کو عمر درازی کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق، ان عادات کو اپنا کر ہم نہ صرف اپنی عمر بڑھا سکتے ہیں بلکہ صحت مند زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ سنکلیئر خود بھی ان اصولوں پر عمل کرتے ہیں اور ان کی تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ طرزِ زندگی میں تبدیلیاں عمر درازی میں مؤثر کردار ادا کرتی ہیں۔
سپلیمنٹس اور دوائیں: عمر درازی کے معاون
سنکلیئر نے کچھ سپلیمنٹس جیسے ریسویراٹرول، این ایم این، اور میٹفارمین کو عمر درازی میں مؤثر پایا ہے۔ ریسویراٹرول ایک قدرتی مرکب ہے جو سرتوئنز کو فعال کرتا ہے، جو کہ خلیاتی صحت کے لیے ضروری ہیں۔ این ایم این ایک مرکب ہے جو NAD+ کی سطح کو بڑھاتا ہے، جو کہ خلیات کی توانائی کے لیے ضروری ہے۔ میٹفارمین، جو کہ ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہوتی ہے، کو بھی عمر درازی میں مؤثر پایا گیا ہے۔ تاہم، ان سپلیمنٹس کا استعمال ماہرین کی نگرانی میں ہونا چاہیے
عمر درازی: ایک قابلِ حصول حقیقت
سنکلیئر کی تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بڑھاپا ایک قابلِ علاج حالت ہے، اور ہم اپنی طرزِ زندگی اور سائنسی ترقیات کے ذریعے عمر درازی حاصل کر سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، اگر ہم بڑھاپے کو بیماری کے طور پر تسلیم کریں اور اس کے علاج کے لیے اقدامات کریں، تو ہم نہ صرف اپنی زندگی کی مدت بڑھا سکتے ہیں بلکہ اسے صحت مند اور متحرک بھی بنا سکتے ہیں۔ یہ نظریہ عمر درازی کے میدان میں ایک نئی امید کی کرن ہے۔
نتیجہ: بڑھاپا اب انتخاب ہے، مجبوری نہیں
ڈیوڈ سنکلیئر کی دو دہائیوں پر محیط تحقیق ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ بڑھاپا کوئی ایسا مرحلہ نہیں جسے ہم خاموشی سے قبول کریں۔ بلکہ، اب ہمارے پاس علم، سائنسی تحقیق، اور عملی طریقے موجود ہیں جن کے ذریعے ہم اپنی زندگی کو لمبا، صحت مند اور جوان رکھ سکتے ہیں۔ اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں صحیح خوراک، ورزش، نیند، ذہنی سکون، اور سائنسی سپورٹ کو شامل کرلیں، تو ہم بڑھاپے کی رفتار کو نہ صرف کم کر سکتے ہیں بلکہ اسے ریورس بھی کر سکتے ہیں۔ آج کا انسان ماضی کی نسبت زیادہ بااختیار ہے — اب عمر بڑھنا ایک انتخاب ہے، نہ کہ تقدیر۔
