یہ ڈاکٹر پیٹرک سون شیونگ ہیں۔
وہ ایک سرجن (جراح) ہیں جنہوں نے پچاس سال سے زیادہ عرصہ کینسر پر تحقیق میں لگا دیے ہیں۔
ان کا پیغام یہ ہے:
کینسر خراب جینز (genes) یا اتفاقی تبدیلیوں (mutations) کی وجہ سے نہیں ہوتا، بلکہ اس کی اصل وجہ آپ کے مدافعتی نظام (immune system) کی ناکامی ہے۔
یعنی اگر آپ کا مدافعتی نظام مضبوط ہو، تو کینسر کو روکا یا شکست دی جا سکتی ہے۔
یہ سوچ وہ سب کچھ بدل دیتی ہے جو ہمیں اب تک کینسر کی روک تھام اور علاج کے بارے میں بتایا جاتا رہا ہے۔
ڈاکٹر پیٹرک سون شیونگ دنیا کے معروف ترین سرجن، سائنسدان اور کینسر ریسرچر ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کے پچاس سے زائد سال کینسر کو سمجھنے اور اس کے علاج کی تحقیق میں صرف کیے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر سون شیونگ نے نہ صرف طب میں مہارت حاصل کی بلکہ بایومیڈیکل ٹیکنالوجی میں بھی انقلابی کام کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ کینسر کے خلاف جنگ صرف جسمانی علاج یا کیموتھراپی سے نہیں جیتی جا سکتی بلکہ اس کے لیے مدافعتی نظام کی بحالی ضروری ہے۔
ماضی میں سائنسدانوں کا یہ نظریہ تھا کہ کینسر بنیادی طور پر جینز کی خرابی یا خلیوں میں اتفاقی تبدیلیوں (میوٹیشنز) کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اسی بنیاد پر علاج کی حکمتِ عملی بنائی گئی، جیسے کہ کیموتھراپی اور ریڈیوتھراپی۔ ان طریقوں کا مقصد کینسر کے خلیات کو تباہ کرنا تھا، مگر اکثر یہ علاج صحت مند خلیات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ ڈاکٹر سون شیونگ نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ نظریہ مکمل درست ہوتا تو علاج کے بعد کینسر واپس کیوں آتا؟
ڈاکٹر سون شیونگ کا تحقیق پر مبنی نیا نظریہ یہ کہتا ہے کہ اصل مسئلہ جینز کی خرابی نہیں بلکہ جسم کا مدافعتی نظام ہے جو کینسر کے خلیوں کو وقت پر شناخت نہیں کر پاتا۔ ایک صحت مند مدافعتی نظام مسلسل خراب یا خطرناک خلیوں کو پہچان کر ختم کرتا رہتا ہے۔ جب مدافعتی نظام کمزور ہو جائے یا کسی وجہ سے کینسر کے خلیوں کو نظرانداز کرنے لگے، تو تب یہ خلیے بغیر رکاوٹ کے بڑھنے لگتے ہیں اور ٹیومر کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
ڈاکٹر سون شیونگ نے کینسر کے خلاف تحقیق میں ایک نیا زاویہ متعارف کرایا: مدافعتی نظام کو مضبوط بنا کر کینسر کا علاج کرنا۔ انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ ایسے طریقے دریافت کیے جن کے ذریعے مدافعتی خلیات (خاص طور پر ٹی-سیلز) کو دوبارہ تربیت دی جا سکتی ہے تاکہ وہ کینسر کے خلیوں کو پہچان کر ان پر حملہ کریں۔ اس طریقۂ علاج کو امیونوتھراپی (Immunotherapy) کہا جاتا ہے اور یہ روایتی علاجوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مؤثر اور کم نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔
اب کینسر سے لڑنے کا طریقہ بدل رہا ہے۔ پہلے صرف بیماری کے ظاہری اثرات یعنی ٹیومرز کو ختم کیا جاتا تھا، مگر اب توجہ بیماری کی جڑ یعنی کمزور مدافعتی نظام پر دی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر سون شیونگ کی تحقیق بتاتی ہے کہ اگر ہم مدافعتی نظام کو صحیح طور پر فعال کر لیں تو نہ صرف کینسر کو روکا جا سکتا ہے بلکہ پہلے سے موجود کینسر کا بھی مؤثر طریقے سے خاتمہ ممکن ہے، بغیر کہانی کیموتھراپی یا تکلیف دہ سرجری کے۔
اگر کینسر کی جڑ مدافعتی نظام کی ناکامی ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی میں ایسے اقدامات کر کے کینسر سے بچاؤ کر سکتے ہیں جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنائیں۔ متوازن غذا، ورزش، نیند کی بہتری، ذہنی دباؤ کو کم کرنا اور ویکسینیشن جیسے عوامل مدافعتی نظام کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر سون شیونگ کا یہ نظریہ کینسر کو ایک "قابلِ روک تھام" بیماری کے طور پر دیکھنے کا نیا راستہ دکھاتا ہے۔
امیونوتھراپی نے کئی مریضوں کے لیے حیران کن نتائج پیدا کیے ہیں۔ ایسے مریض جنہیں روایتی علاجوں سے افاقہ نہیں ہو رہا تھا، وہ امیونوتھراپی سے مکمل صحت یاب ہوئے۔ اس علاج میں مریض کے اپنے مدافعتی خلیات کو تقویت دی جاتی ہے یا انجینئر کیا جاتا ہے تاکہ وہ کینسر کے مخصوص خلیات کو ہدف بنا سکیں۔ ڈاکٹر سون شیونگ کے مطابق امیونوتھراپی کینسر کے مستقبل کا علاج ہے اور روایتی طریقوں کی جگہ تیزی سے لے رہا ہے۔
مدافعتی نظام کو بہتر بنانے کے کئی طریقے ہیں جن پر ڈاکٹر سون شیونگ کام کر رہے ہیں۔ ان میں جینیاتی ترمیم (genetic editing)، خلیاتی علاج (cell therapy)، اور مدافعتی ویکسین شامل ہیں۔ ان تمام طریقوں کا مقصد یہ ہے کہ جسم خود بخود کینسر کو پہچان کر ختم کرے۔ اس تحقیق کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ ہر مریض کا علاج ان کے اپنے مدافعتی نظام کے حساب سے ذاتی طور پر ڈیزائن کیا جائے، تاکہ زیادہ سے زیادہ کامیابی حاصل کی جا سکے۔
ڈاکٹر سون شیونگ کے مطابق ہر انسان کا مدافعتی نظام منفرد ہوتا ہے، اس لیے کینسر کا ایک ہی جیسا علاج سب پر لاگو نہیں ہو سکتا۔ ان کی تحقیق کہتی ہے کہ مریض کی جینیاتی ساخت، طرز زندگی، اور مدافعتی کمزوریوں کو سمجھ کر ذاتی علاج کی حکمت عملی بنائی جانی چاہیے۔ یہ طریقہ "پرسنلائزڈ میڈیسن" کہلاتا ہے اور مستقبل میں کینسر کے علاج کا اہم ستون بننے جا رہا ہے، جس میں ہر مریض کے لیے مخصوص علاج بنایا جائے گا۔
ڈاکٹر سون شیونگ کا پیغام سادہ ہے: کینسر کوئی ناقابلِ شکست بیماری نہیں بلکہ ایک مدافعتی کمزوری کا نتیجہ ہے جس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ان کی تحقیق دنیا بھر میں امید کی نئی کرن بن چکی ہے۔ مستقبل میں کینسر کا علاج زیادہ محفوظ، مؤثر اور درد سے پاک ہوگا۔ ان کی کوششیں انسانیت کو ایک ایسے دور میں لے جا رہی ہیں جہاں کینسر کی تشخیص کا مطلب موت کا پروانہ نہیں بلکہ ایک قابلِ علاج بیماری ہوگا، جس سے نجات ممکن ہے۔

