"بگ فارما (یعنی بڑی دوا ساز کمپنیاں) اس آدمی سے نفرت کرتی ہیں:
ڈاکٹر جیسن فنگ۔
اس کے پاس ایک ایسا طریقہ ہے جس سے ہزاروں لوگ ٹھیک ہو چکے ہیں — جب دوائیاں ناکام ہو گئیں۔
یہ ہے اس کا طریقہ جس سے وہ ٹائپ 2 ذیابیطس کا علاج کرتا ہے، جسم کی چربی گھٹاتا ہے، اور سوزش ختم کرتا ہے — وہ بھی بغیر کسی دوا کے:
ڈاکٹر جیسن فنگ کا تعارف اور بگ فارما سے اختلاف
ڈاکٹر جیسن فنگ کینیڈا کے مشہور نیفرولوجسٹ (گردوں کے ماہر) ہیں، جنہوں نے اپنی پریکٹس کے دوران یہ مشاہدہ کیا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس اور موٹاپے کا روایتی علاج — یعنی انسولین، گلوکوفاج، یا دیگر ادویات — صرف وقتی ریلیف دیتا ہے، مگر بیماری کی جڑ کو نہیں پکڑتا۔ ان کے مطابق، دوا ساز کمپنیاں زیادہ تر علامات (Symptoms) کا علاج کرتی ہیں، نہ کہ اصل وجہ (Root Cause) کا۔ یہی وجہ ہے کہ لاکھوں مریض سالوں تک دوائیاں لیتے رہتے ہیں، مگر نہ شوگر کنٹرول ہوتی ہے، نہ وزن کم ہوتا ہے، اور سائیڈ ایفیکٹس الگ۔ ڈاکٹر فنگ نے جب دیکھا کہ ان کے مریض دواؤں سے بدتر ہو رہے ہیں، تو انہوں نے تحقیق کا رخ بدل دیا۔ انہوں نے تاریخ، طب، اور جدید سائنس کو ملا کر ایک ایسا طریقہ دریافت کیا جو انسانی فطرت کے عین مطابق تھا: انٹرمٹینٹ فاسٹنگ۔ ان کا کہنا
ہے کہ اگر جسم کو وقت دیا جائے، تو وہ خود کو خود ہی شفا دے سکتا ہے — بغیر کسی دوا کے۔
انٹرمٹینٹ فاسٹنگ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟
انٹرمٹینٹ فاسٹنگ (Intermittent Fasting) کا مطلب ہے کھانے کے اوقات کو محدود کرنا — یعنی ہر وقت کچھ نہ کچھ کھانے کے بجائے مخصوص گھنٹوں میں کھانا اور باقی وقت میں جسم کو "روزے" کی حالت میں رکھنا۔ مثال کے طور پر 16 گھنٹے کا فاسٹ اور 8 گھنٹے کا کھانے کا وقفہ (جسے 16:8 کہتے ہیں)۔ اس دوران، جسم انسولین کا لیول کم کرتا ہے، جو کہ ایک اہم ہارمون ہے جو چینی (گلوکوز) کو خلیات تک پہنچاتا ہے۔ جب ہم بار بار کھاتے ہیں، تو انسولین مسلسل بڑھا رہتا ہے، اور یہی ٹائپ 2 ذیابیطس کی اصل وجہ ہے: انسولین ریزسٹنس۔
جب ہم فاسٹنگ کرتے ہیں، تو انسولین نیچے آتا ہے، اور جسم گلوکوز کے بجائے چربی کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب جسم کی شفا کا عمل شروع ہوتا ہے۔ پرانی چربی گھلتی ہے، جگر بہتر ہوتا ہے، سوزش کم ہوتی ہے، اور شوگر لیول قدرتی طور پر نیچے آتا ہے۔ ڈاکٹر فنگ اسے "Metabolic Reset" کہتے ہیں — ایک ایسا قدرتی نظام جو
صرف کھانے کا وقت بدلنے سے خود بخود فعال ہو جاتا ہے۔
انٹرمٹینٹ فاسٹنگ کے سائنسی ثبوت اور مریضوں کے تجربات
ڈاکٹر جیسن فنگ کی لکھی ہوئی کتابیں جیسے The Diabetes Code اور The Obesity Code سائنسی حوالوں اور حقیقی مریضوں کے کیس اسٹڈیز سے بھری ہوئی ہیں۔ انہوں نے ایسے ہزاروں مریضوں کا علاج کیا ہے جنہیں ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ اب صرف انسولین ہی آخری راستہ ہے۔ مگر ان لوگوں نے صرف کھانے کا طریقہ بدلا — نہ مہنگے نسخے، نہ جم کی ممبرشپ، اور نہ ہی کسی پیچیدہ ڈائٹ کی ضرورت۔ کچھ مریض 2 سے 3 ماہ کے اندر اپنی دوائیاں مکمل طور پر چھوڑنے کے قابل ہو گئے۔
تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ انٹرمٹینٹ فاسٹنگ صرف شوگر یا وزن ہی نہیں، بلکہ دل کی صحت، دماغ کی طاقت، کینسر سے بچاؤ، اور یہاں تک کہ طویل عمر (Longevity) میں بھی مددگار ہے۔ جب جسم فاسٹنگ کی حالت میں ہوتا ہے، تو ایک عمل شروع ہوتا ہے جسے Autophagy کہتے ہیں — یعنی پرانے، خراب سیلز کا صفایا اور نئے صحت مند سیلز کی تخلیق۔ یہ عمل کسی بھی دوا سے بہتر ہے، اور قدرتی ہے۔ ڈاکٹر فنگ کہتے ہیں: "فاسٹنگ کوئی فیشن نہیں، یہ انسان کی بقا کا قدرتی طریقہ ہے۔"
دماغ، نیند اور ذہنی وضاحت پر فاسٹنگ کے اثرات
ڈاکٹر جیسن فنگ اور دیگر سائنس دانوں کے مطابق، جب انسان فاسٹنگ کرتا ہے، تو دماغ پر اس کے حیران کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عام طور پر، جب ہم مسلسل کھاتے رہتے ہیں — خاص طور پر کاربوہائیڈریٹس اور شکر سے بھرپور غذا — تو بلڈ شوگر میں اتار چڑھاؤ آتا ہے، جس کی وجہ سے ذہنی دھند (brain fog)، تھکن، بے چینی، اور نیند میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ فاسٹنگ سے یہ اتار چڑھاؤ کم ہو جاتا ہے، کیونکہ انسولین اور شوگر لیول ایک متوازن دائرے میں آ جاتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں دماغ میں بی ڈی این ایف (Brain-Derived Neurotrophic Factor) نامی ایک کیمیکل پیدا ہوتا ہے، جو نئی دماغی خلیات کی نشو و نما میں مدد دیتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ جو انٹرمٹینٹ فاسٹنگ شروع کرتے ہیں، چند دنوں میں ہی بتاتے ہیں کہ ان کی نیند بہتر ہو گئی ہے، سوچنے کی صلاحیت تیز ہو گئی ہے، اور وہ زیادہ فوکسڈ محسوس کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فنگ کا کہنا ہے کہ جسم کو غذا سے وقفہ دینا دماغ کو "ری بوٹ" کرنے کا موقع دیتا ہے — بالکل ایسے جیسے کمپیوٹر کو ری اسٹارٹ کیا جائے۔
انٹرمٹینٹ فاسٹنگ کا عملی شیڈول اور ابتدائی نکات
اگر آپ انٹرمٹینٹ فاسٹنگ کو اپنانا چاہتے ہیں تو گھبرائیں مت — یہ نہ کوئی سخت ڈائٹ ہے، نہ کوئی وقتی فیشن۔ یہ ایک لائف اسٹائل ہے جو وقت کے ساتھ خود بخود آسان ہو جاتا ہے۔ شروعات کے لیے سب سے عام طریقہ "16:8" ہے: یعنی 16 گھنٹے فاسٹ (اس میں سونا بھی شامل ہوتا ہے) اور صرف 8 گھنٹوں میں کھانا۔ مثال کے طور پر اگر آپ رات 8 بجے کھانا کھاتے ہیں، تو اگلا کھانا دوپہر 12 بجے ہو گا۔ صبح کے وقت آپ صرف پانی، بلیک کافی، یا ہربل چائے لے سکتے ہیں — جن میں کیلوریز نہ ہوں۔
بتداء میں 12:12 یا 14:10 کا فاسٹ بھی اپنایا جا سکتا ہے۔ آہستہ آہستہ جب جسم عادی ہو جائے، تو 18:6، 20:4، یا ہفتے میں ایک بار 24 گھنٹے کا فاسٹ بھی ممکن ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فاسٹ ختم کرنے کے بعد جو کھانا کھایا جائے وہ صحت بخش ہو: پروٹین، سبزیاں، صحت مند چکنائیاں، اور کم کاربوہائیڈریٹ والی اشیاء۔ فاسٹ کے دوران کسی قسم کی "بریکنگ" نہ کریں، ورنہ انسولین دوبارہ بڑھ جائے گا۔
ڈاکٹر فنگ کا مشورہ ہے کہ ابتدا میں کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں، خاص طور پر اگر آپ پہلے سے کوئی دوا لے رہے ہیں۔
ایک قدرتی، سادہ، اور پائیدار علاج
ڈاکٹر جیسن فنگ کا انٹرمٹینٹ فاسٹنگ کا فلسفہ صرف ایک علاج نہیں بلکہ ایک مکمل طرزِ زندگی ہے — جو انسان کی فطرت، تاریخ، اور سائنس تینوں سے ہم آہنگ ہے۔ یہ طریقہ نہ صرف جسم کو بیماریوں سے پاک کرتا ہے بلکہ ذہن، دل، اور روح کو بھی نئی توانائی دیتا ہے۔ اس میں نہ مہنگی دوائیں ہیں، نہ سائیڈ ایفیکٹس، نہ پیچیدہ پرہیز — صرف وقت کا انتظام اور فطری اصولوں کی پیروی۔
ٹائپ 2 ذیابیطس، موٹاپا، سوزش، بلڈ پریشر، نیند کی خرابی، ذہنی دباؤ — یہ سب وہ بیماریاں ہیں جو جدید زندگی کے بے ہنگم طرزِ خوراک سے پیدا ہوئی ہیں، اور ان کا علاج بھی اسی نظام کو پلٹ کر کیا جا سکتا ہے۔ فاسٹنگ کے ذریعے ہم اپنے جسم کو "ری سیٹ" کرتے ہیں، اس کی صلاحیتوں کو جگاتے ہیں، اور صحت کو دواؤں سے آزاد کرتے ہیں۔
اکٹر فنگ کی بات ایک ہی لائن میں سمجھی جا سکتی ہے:
"ہم بیماری کو بھوکا مار سکتے ہیں، بس صبر، سادگی اور سمجھداری سے۔"
اگر آپ صحت کے اس سفر پر چلنے کے لیے تیار ہیں تو یاد رکھیں — یہ ایک دو دن کی تبدیلی نہیں، بلکہ زندگی کو بہتر بنانے کا مسلسل عمل ہے۔
اب فیصلہ آپ کا ہے: دواؤں کا انحصار یا قدرتی شفا کا راستہ؟ 

