تحقیق کے مطابق، 72 فیصد بالغ افراد ہمیشہ پانی کی کمی
(dehydration) کا شکار رہتے ہیں۔
اسی وجہ سے آپ کو یہ مسائل ہوتے ہیں:
آپ کو ہر وقت میٹھا کھانے کی طلب ہوتی ہے۔
آپ خود کو ہمیشہ تھکا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
آپ کو بار بار سر درد ہوتا ہے۔
اور یہ بات یاد رکھیں کہ صرف ایک ساتھ بہت زیادہ پانی پینا اس مسئلے کو حل نہیں کرتا۔
اصل مسئلہ کیا ہے اور حل کیا ہے؟
یہ ہے اصل مسئلہ (اور اسے ٹھیک کرنے کا طریقہ):👇
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دنیا بھر میں 72 فیصد بالغ افراد مسلسل پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جسے اکثر لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ہماری روزمرہ کی زندگی کی مصروفیات میں ہم اکثر پانی پینے کو اہمیت نہیں دیتے، جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہمارا جسم ضروری نمی سے محروم رہتا ہے۔ پانی کی کمی کے اثرات صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی صحت پر بھی پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں روزانہ کی بنیاد پر اپنی پانی پینے کی عادت کا جائزہ لینا چاہیے تاکہ ہم اپنے جسم کو صحت مند رکھ سکیں اور مستقبل کی بیماریوں سے بچ سکیں۔
پانی کی کمی کی ایک واضح علامت یہ ہے کہ آپ کو اکثر میٹھے کی طلب ہوتی ہے۔ جب جسم میں پانی کم ہو جاتا ہے تو دماغ اسے غلطی سے توانائی کی کمی سمجھتا ہے اور میٹھے یا شکر والے کھانوں کی طلب پیدا کرتا ہے۔ یہ طلب وقتی طور پر تسکین تو دیتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ جسم کو مزید نقصان پہنچاتی ہے۔ میٹھے کی زیادتی موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر ہم وقت پر پانی کی مناسب مقدار پینا شروع کر دیں تو جسم کی یہ طلب قدرتی طور پر کم ہو سکتی ہے اور ہم غیر ضروری کھانے سے بچ سکتے ہیں۔
اگر آپ کو ہر وقت تھکن محسوس ہوتی ہے اور آپ سمجھتے ہیں کہ نیند پوری ہونے کے باوجود جسم میں توانائی نہیں ہے، تو اس کی ایک بڑی وجہ پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ پانی جسم میں غذائی اجزاء اور آکسیجن کے بہاؤ کو درست رکھتا ہے۔ جب پانی کی کمی ہوتی ہے تو خون گاڑھا ہو جاتا ہے اور غذائی اجزاء خلیوں تک مؤثر طریقے سے نہیں پہنچ پاتے۔ اس کا نتیجہ تھکن، سستی اور کام میں عدم دلچسپی کی صورت میں نکلتا ہے۔ پانی کی مناسب مقدار پینے سے جسم چاق و چوبند رہتا ہے اور دماغ زیادہ چستی سے کام کرتا ہے۔
بار بار سر درد ہونا بھی جسم میں پانی کی کمی کی ایک بڑی علامت ہے۔ جب جسم ڈی ہائیڈریٹ ہوتا ہے تو دماغ کا حجم عارضی طور پر سکڑ جاتا ہے، جس کی وجہ سے دماغ اور کھوپڑی کے درمیان دباؤ پیدا ہوتا ہے۔ یہی دباؤ درد کی شکل میں محسوس ہوتا ہے۔ اگر آپ کو اکثر سر درد ہوتا ہے تو یہ صرف نیند یا تناؤ کی وجہ سے نہیں، بلکہ پانی کی کمی کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینے کی عادت اپنا کر اس مسئلے سے بچا جا سکتا ہے اور بغیر دوا کے قدرتی طور پر آرام حاصل کیا جا سکتا ہے۔
یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ جب بھی جسم میں پانی کی کمی محسوس ہو تو ایک دم بہت زیادہ پانی پی لینا مسئلے کو حل کر دے گا۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اگر آپ بہت زیادہ پانی ایک ساتھ پی لیتے ہیں تو جسم اسے فوری طور پر خارج کر دیتا ہے کیونکہ جسم میں پانی کو جذب کرنے کے لیے مخصوص وقت اور عمل درکار ہوتا ہے۔ اس لیے پانی پینے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دن بھر تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پیا جائے۔ ایسا کرنے سے جسم آہستہ آہستہ پانی کو جذب کرتا ہے اور نمی کا توازن برقرار رہتا ہے۔
اصل مسئلہ صرف پانی کی کمی نہیں بلکہ جسم میں ضروری معدنیات (الیکٹرولائٹس) کی کمی بھی ہے۔ پانی کے ساتھ ساتھ جسم کو سوڈیم، پوٹاشیم، میگنیشیم اور کیلشیئم جیسے اہم منرلز کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ معدنیات جسم میں پانی کو خلیوں تک پہنچانے میں مدد دیتے ہیں۔ اگر صرف پانی پیا جائے لیکن الیکٹرولائٹس کی کمی ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا مسئلہ برقرار رہتا ہے۔ لہٰذا، پانی کے ساتھ مناسب مقدار میں نمک یا الیکٹرولائٹس سپلیمنٹ لینا ضروری ہے تاکہ جسم کو مکمل ہائیڈریشن حاصل ہو اور صحت مند توازن برقرار رہے۔
اگر آپ قدرتی طریقے سے الیکٹرولائٹس حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ناریل پانی بہترین انتخاب ہے۔ ناریل پانی میں قدرتی طور پر سوڈیم، پوٹاشیم اور میگنیشیم موجود ہوتے ہیں جو جسم کی نمی بحال کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ پھل جیسے کیلا، تربوز اور سنگترہ بھی قدرتی الیکٹرولائٹس سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اگر روزانہ کی خوراک میں ان چیزوں کو شامل کیا جائے تو نہ صرف پانی کی کمی دور ہوتی ہے بلکہ جسمانی توانائی میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ ایک آسان اور قدرتی طریقہ ہے جسم کو مکمل ترو تازہ رکھنے کا۔
پانی پینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ دن بھر تھوڑے تھوڑے وقفے سے پانی پیا جائے۔ جب آپ جسم کو ایک تسلسل کے ساتھ پانی فراہم کرتے ہیں تو جسم بہتر طریقے سے پانی جذب کرتا ہے اور نمی کا توازن قائم رہتا ہے۔ صبح اٹھتے ہی ایک گلاس پانی پینا، کھانے سے پہلے اور بعد میں پانی پینا، اور ورزش کے بعد پانی کی مقدار بڑھانا مفید ثابت ہوتا ہے۔ ایک ساتھ بہت زیادہ پانی پینا نہ صرف غیر مؤثر ہے بلکہ یہ گردوں پر بھی غیر ضروری دباؤ ڈال سکتا ہے۔ پانی پینے کو معمول کا حصہ بنانا چاہیے۔
پانی کی کمی کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ طویل مدت تک مسلسل ڈی ہائیڈریشن دل کی بیماریوں، گردوں کے مسائل اور جوڑوں کے درد جیسے سنگین مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ جسم کا ہر نظام، چاہے وہ نظام انہضام ہو یا اعصابی نظام، پانی پر انحصار کرتا ہے۔ اگر ہم اپنی روزمرہ کی روٹین میں تھوڑی سی تبدیلی لائیں، جیسے کہ اپنے ساتھ پانی کی بوتل رکھنا اور پانی پینے کے یاددہانی الارم لگانا، تو ہم اپنی صحت میں بڑا فرق محسوس کر سکتے ہیں۔ صحت مند جسم اور فعال دماغ کے لیے پانی کی اہمیت کو کبھی نظر انداز نہ کریں۔
آخر میں، یاد رکھیں کہ پانی کی کمی ایک خاموش دشمن ہے جو آہستہ آہستہ ہمارے جسم کو نقصان پہنچاتا ہے۔ میٹھے کی طلب، تھکن اور سر درد جیسی علامتیں جسم کے سگنلز ہیں جو ہمیں فوری ایکشن لینے کا اشارہ دیتے ہیں۔ صرف پانی نہیں بلکہ متوازن الیکٹرولائٹس کے ساتھ ہائیڈریشن ضروری ہے۔ اپنی روزمرہ
