نمبر 1 آنتوں (Gut) کے ماہر سے ملیے:
اسٹیون گنڈری (Steven Gundry)
انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر آنتیں بیمار ہوں تو یہ:
ٹائپ 2 ذیابیطس
8 سے زائد اقسام کے کینسر
اور 70 سے زیادہ جان لیوا بیماریوں
کا سبب بن سکتی ہیں۔
یہ رہا ان کا 7 مراحل پر مبنی طریقہ علاج، جس کے ذریعے آپ قدرتی طور پر اپنی آنتوں کو صحت مند بنا سکتے ہیں — اور اپنی زندگی کی مدت بھی بڑھا سکتے ہیں:
نقصان دہ کھانوں سے پرہیز کریں:
ہم روزانہ کی خوراک میں کئی ایسی اشیاء کھاتے ہیں جو ہماری آنتوں کو نقصان پہنچاتی ہیں، جیسے پراسیسڈ فوڈ، سفید آٹا، چینی، اور فاسٹ فوڈ۔ ان میں موجود کیمیکلز اور لیکٹنز آنتوں کی دیوار کو کمزور کرتے ہیں، جس سے "لیکنگ گٹ" جیسی حالت پیدا ہوتی ہے۔ یہ کیفیت آنتوں سے زہریلے مادوں کو خون میں داخل ہونے دیتی ہے، جس سے سوزش، مدافعتی خرابی، اور متعدد بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ خاص طور پر گندم اور بعض سبزیاں جن میں لیکٹنز ہوتے ہیں (جیسے ٹماٹر، بینگن، اور لوبیا) سے پرہیز ضروری ہے۔ یہ غذائیں ذیابیطس، موٹاپے، دل کے امراض، حتیٰ کہ دماغی بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔ بہتر ہے کہ قدرتی، سادہ اور تازہ خوراک کا استعمال بڑھایا جائے تاکہ آنتیں محفوظ رہیں۔ یہ پرہیز ایک بنیادی قدم ہے جو شفا کی طرف پہلا دروازہ کھولتا ہے۔
فائدہ مند بیکٹیریا (Probiotics) کا استعمال بڑھائیں:
انسانی آنتوں میں اربوں بیکٹیریا ہوتے ہیں جو نظامِ ہضم، مدافعتی نظام اور ذہنی حالت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب یہ "اچھے بیکٹیریا" کم ہو جائیں تو نقصان دہ جراثیم غلبہ پا لیتے ہیں، جس سے آنتوں کی سوزش اور مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ پروبائیوٹکس یعنی فائدہ مند بیکٹیریا ہمیں دہی، کیفر، کمبوچا، اچار اور خمیر شدہ کھانوں سے حاصل ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف ہاضمہ بہتر کرتے ہیں بلکہ جسم کے مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ وہ غذائی اجزاء کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں، جسم کی صفائی کرتے ہیں اور ذہنی تناؤ کو بھی کم کرتے ہیں۔ پروبائیوٹکس کا باقاعدہ استعمال آنتوں کی حفاظت کے لیے قدرت کا بہترین تحفہ ہے۔
فائبر اور پری بایوٹکس والی غذاؤں کا استعمال:
آنتوں کے صحت مند بیکٹیریا کو زندہ رکھنے کے لیے انہیں خوراک درکار ہوتی ہے، جسے پری بایوٹکس کہا جاتا ہے۔ یہ خاص قسم کا فائبر ہوتا ہے جو انسانی جسم ہضم نہیں کر سکتا، مگر آنتوں کے بیکٹیریا اسے کھا کر زندہ رہتے اور بڑھتے ہیں۔ پری بایوٹکس سے بھرپور غذاؤں میں لہسن، پیاز، کیلا، سیب، جو، میتھی، دالیں، اور ساگ شامل ہیں۔ یہ غذائیں ہاضمے کے عمل کو تیز کرتی ہیں، آنتوں کی صفائی کرتی ہیں اور نقصان دہ بیکٹیریا کے خلاف قدرتی دفاع مہیا کرتی ہیں۔ ان کے مستقل استعمال سے قبض، پیٹ پھولنے، اور سوزش جیسی شکایات میں کمی آتی ہے۔ ساتھ ہی قوتِ مدافعت اور دماغی کیفیت میں بھی بہتری آتی ہے۔
قدرتی، سادہ اور خالص غذا کا انتخاب:
انسانی جسم کو حقیقی توانائی اور شفا تب ملتی ہے جب ہم قدرتی غذائیں کھاتے ہیں جو بغیر کسی کیمیکل، پروسیسنگ یا مصنوعی اجزاء کے ہوں۔ سبز پتوں والی سبزیاں، موسمی پھل، دالیں، زیتون کا تیل، مچھلی، بادام، اخروٹ، اور بیج جیسی غذائیں آنتوں کو سکون دیتی ہیں۔ ان میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس اور فائٹو نیوٹرینٹس جسم کے اندرونی زہریلے اثرات کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ایسی غذا مدافعتی نظام کو متوازن رکھتی ہے، آنتوں کی سوزش کم کرتی ہے، اور جسم کو قدرتی شفا کے راستے پر ڈالتی ہے۔ ڈاکٹر گنڈری Mediterranean طرزِ زندگی کی تاکید کرتے ہیں جو سادگی، اعتدال اور قدرتی غذا پر مبنی ہے۔
وقفے وقفے سے روزہ رکھنا (Intermittent Fasting):
وقفے وقفے سے روزہ یا "Intermittent Fasting" ایک ایسا طریقہ ہے جس میں روزانہ کچھ گھنٹے کھانے سے پرہیز کیا جاتا ہے، عام طور پر 12 سے 16 گھنٹے۔ اس دوران آنتوں کو آرام ملتا ہے اور جسم اپنے آپ کو "ڈیٹاکس" کرتا ہے۔ روزہ رکھنے سے انسولین کی سطح کم ہوتی ہے، چربی جلتی ہے اور جسم میں سیل کی مرمت کا عمل تیز ہوتا ہے، جسے "آٹو فجی" کہا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف وزن کم کرتا ہے بلکہ دماغی وضاحت، توانائی اور لمبی عمر کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے روحانی، جسمانی اور ذہنی فوائد ایک مکمل شفا بخش نظام بناتے ہیں۔
نقصان دہ کیمیکل اور ادویات سے بچاؤ:
جدید دور میں ہم غیر ضروری طور پر بہت زیادہ اینٹی بایوٹکس، درد کی دوائیں (پین کلرز)، اور مصنوعی ہارمونز استعمال کرتے ہیں جو آنتوں کے بیکٹیریا کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ خاص طور پر لمبے عرصے تک استعمال کی جانے والی دوائیں آنتوں کے نظام میں توازن کو بگاڑ دیتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ہاضمے کی خرابی، سوزش، جلدی مسائل، اور دائمی تھکن جیسی حالتیں جنم لیتی ہیں۔ بہتر ہے کہ ہم صرف ضرورت کے وقت دوا لیں، اور قدرتی طریقے جیسے ہربل علاج، سادہ غذائیں، اور دیسی نسخے آزمائیں۔ اپنے جسم کو زہریلے اثرات سے بچا کر ہی آنتیں مکمل صحت یاب ہو سکتی ہیں۔
ذہنی دباؤ کو کم کریں (Stress Management):
ذہن اور آنتوں کا آپس میں گہرا تعلق ہوتا ہے، جسے "گٹ-برین ایکسس" کہتے ہیں۔ جب ہم مسلسل ذہنی دباؤ، پریشانی، یا بے چینی میں رہتے ہیں تو ہمارا نظامِ ہضم براہِ راست متاثر ہوتا ہے۔ اس سے گیس، قبض، یا ڈائریا جیسی شکایات بڑھ جاتی ہیں۔ اس لیے یوگا، مراقبہ، تنفس کی مشقیں، سیر، نیند کی بہتری، اور دل کو سکون دینے والی سرگرمیوں کو اپنائیں۔ ذہنی سکون سے نہ صرف آپ کی آنتوں کو فائدہ ہوگا بلکہ پوری زندگی میں خوشی اور توازن پیدا ہوگا۔
آج کی دنیا میں جہاں بیماریوں کا سیلاب ہے، ہمیں اپنی صحت کی بنیاد یعنی آنتوں کو سمجھنا اور ان کا خیال رکھنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر اسٹیون گنڈری کا یہ 7 نکاتی فطری طریقہ کار محض ایک معمولی سی فہرست نہیں، بلکہ ایک مکمل زندگی گزارنے کا نیا انداز ہے — جو جسم، ذہن، اور روح تینوں کو شفا دیتا ہے۔
جب آپ آنتوں کو وہ غذا، آرام، سکون اور تحفظ دیتے ہیں جس کے وہ حق دار ہیں، تو پورا جسم ایک نیا توازن حاصل کرتا ہے۔
موٹاپا کم ہوتا ہے، توانائی میں اضافہ ہوتا ہے، ذہن ہلکا اور صاف ہوتا ہے، نیند گہری ہوتی ہے، اور بیماریوں سے بچاؤ قدرتی طور پر ہونے لگتا ہے۔
یاد رکھیں: "اگر آنتیں خوش ہیں، تو سارا جسم خوش ہے۔" یہی پیغام ہے ڈاکٹر گنڈری کا — کہ اپنی زندگی کے اختیارات کو دوبارہ اپنے ہاتھ میں لیں، اور قدم بہ قدم قدرت کی طرف لوٹیں۔ آپ کا جسم آپ کا سب سے وفادار ساتھی ہے — بس اسے سنبھالنے کا سلیقہ جاننا ضروری ہے۔
🌿 صحت مند آنتیں = صحت مند زندگی۔

