یہ ہیں ڈاکٹر رابرٹ لسٹیگ (Dr. Robert Lustig) — ایک سائنسدان جنہوں نے پچھلے 25 سال اس بات پر تحقیق میں گزارے کہ لوگ واقعی وزن کیوں بڑھاتے ہیں۔
ان کا پیغام یہ ہے:
وزن کم کرنے کا راز کیلوریز (calories) کم کرنا نہیں، بلکہ انسولین (insulin) کی سطح کو کم کرنا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ جب آپ کے جسم میں انسولین زیادہ ہوتی ہے، تو جسم چربی (fat) کو جلاتا نہیں، بلکہ اسے جمع کرتا ہے۔ انسولین کو کم کرکے، آپ آسانی سے چربی گھٹا سکتے ہیں۔
یہ ہیں ان کی 6 حکمتِ عملیاں، جن سے آپ تیزی سے اور آسانی سے چربی پگھلا سکتے ہیں:
ڈاکٹر رابرٹ لسٹیگ ایک مشہور امریکی سائنسدان اور اینڈوکرائنولوجسٹ (ہارمونیات کے ماہر) ہیں، جنہوں نے پچھلے 25 سال انسانوں میں موٹاپے اور وزن بڑھنے کے اسباب پر تحقیق کی ہے۔ ان کی تحقیق کا مرکز خاص طور پر یہ تھا کہ ہم جو کچھ کھاتے ہیں، وہ ہمارے جسم میں کس طرح ہارمونی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے پایا کہ وزن بڑھنے کی اصل وجہ صرف کیلوریز کا زیادہ استعمال نہیں، بلکہ انسولین ہارمون کی زیادتی ہے۔ انسولین ایک اہم ہارمون ہے جو جسم میں شکر کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ چربی کے ذخیرے میں بھی کردار ڈاکٹر رابرٹ لسٹیگ ایک مشہور امریکی سائنسدان اور اینڈوکرائنولوجسٹ (ہارمونیات کے ماہر) ہیں، جنہوں نے پچھلے 25 سال انسانوں میں موٹاپے اور وزن بڑھنے کے اسباب پر تحقیق کی ہے۔ ان کی تحقیق کا مرکز خاص طور پر یہ تھا کہ ہم جو کچھ کھاتے ہیں، وہ ہمارے جسم میں کس طرح ہارمونی تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے پایا کہ وزن بڑھنے کی اصل وجہ صرف کیلوریز کا زیادہ استعمال نہیں، بلکہ انسولین ہارمون کی زیادتی ہے۔ انسولین ایک اہم ہارمون ہے جو جسم میں شکر کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ چربی کے ذخیرے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔
انسولین لبلبے (پینکریاز) سے خارج ہونے والا ایک ہارمون ہے جو خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھتا ہے۔ جب ہم کھانے میں کاربوہائیڈریٹس یا شکر لیتے ہیں، تو انسولین بڑھتی ہے تاکہ گلوکوز کو خلیوں میں منتقل کیا جا سکے۔ تاہم، اگر ہم مسلسل میٹھا یا پراسیسڈ کھانا کھاتے ہیں، تو انسولین کی سطح مسلسل بلند رہتی ہے۔ اس حالت میں جسم چربی کو جلاتا نہیں بلکہ اسے محفوظ رکھتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ وزن بڑھنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسولین کو کم کرنا وزن کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔
عوام الناس میں ایک عام غلط فہمی یہ ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے صرف کیلوریز کم کرنا کافی ہے۔ لوگ کم کھاتے ہیں، سخت ڈائٹ کرتے ہیں، لیکن پھر بھی وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب انسولین کا لیول زیادہ ہو، تو چاہے آپ کتنی بھی کم کیلوریز لیں، جسم چربی کو استعمال نہیں کرتا۔ جسم کو لگتا ہے کہ "بھوک" لگی ہے، اور وہ چربی کو "محفوظ" رکھتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر لسٹیگ کا کہنا ہے کہ کیلوریز گننے کے بجائے ہمیں اپنی انسولین کی سطح کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
ڈاکٹر لسٹیگ کے مطابق، وزن کم کرنے کا سب سے پہلا اور ضروری قدم چینی کو ترک کرنا ہے، خاص طور پر فریکٹوز (fructose) کو۔ فریکٹوز عام طور پر سافٹ ڈرنکس، مٹھائی، بسکٹ، جوس، اور دیگر میٹھے پکوانوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ چینی انسولین کی سطح کو فوری اور بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، فریکٹوز براہِ راست جگر میں چربی بناتا ہے، جس سے فیٹی لیور (fatty liver) اور دیگر بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس لیے اگر کوئی وزن کم کرنا چاہتا ہے، تو سب سے پہلے اسے چینی سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر لسٹیگ کپراسیسڈ یا مصنوعی کھانے جیسے فاسٹ فوڈ، بیکری آئٹمز، چپس، پیزا، اور پیک شدہ اشیاء انسولین کو بہت تیزی سے بڑھاتی ہیں۔ ان کھانوں میں اکثر شکر، نمک، اور غیر صحت مند چکنائیاں ہوتی ہیں جو جسم کو بے ترتیبی کا شکار کر دیتی ہیں۔ یہ نہ صرف انسولین کو بڑھاتی ہیں بلکہ کھانے کے قدرتی سگنلز (جیسے بھوک اور پیٹ بھرنے کا احساس) کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ نتیجتاً، انسان زیادہ کھاتا ہے اور جسم چربی جمع کرتا ہے۔ لہٰذا وزن گھٹانے کے لیے پراسیسڈ کھانوں سے مکمل پرہیز کرنا لازمی ہے
اصلی غذا یعنی Whole Foods جیسے تازہ سبزیاں، پھل، دالیں، انڈے، گوشت، مچھلی، دیسی گھی، اور بادام جیسے گری دار میوے نہ صرف صحت مند ہیں بلکہ انسولین کو بھی معتدل رکھتے ہیں۔ یہ کھانے جسم کو ضروری غذائیت فراہم کرتے ہیں اور قدرتی طریقے سے بھوک کو قابو میں رکھتے ہیں۔ ان کھانوں میں فائبر، پروٹین، اور صحت مند چکنائیاں ہوتی ہیں جو جسم میں توانائی دیتی ہیں بغیر انسولین کو بڑھائے۔ اگر آپ روزمرہ کی خوراک میں 70-80 فیصد اصلی اور قدرتی کھانے شامل کریں تو انسولین خود بخود متوازن ہونے لگتی ہے۔
فائبر ایک اہم جز ہے جو پودوں میں پایا جاتا ہے اور نظامِ انہضام کے لیے نہایت مفید ہے۔ فائبر آہستہ آہستہ ہضم ہوتا ہے، جس سے خون میں شکر کی سطح اور انسولین کی مقدار بھی آہستہ بڑھتی ہے۔ اس کے علاوہ، فائبر پیٹ کو بھرے رکھنے میں مدد دیتا ہے، جس سے کم بھوک لگتی ہے اور ہم غیر ضروری کھانے سے بچ جاتے ہیں۔ پھل، سبزیاں، دالیں، اور بیج فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر لسٹیگ کے مطابق، فائبر کا استعمال انسولین کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک آسان اور مؤثر طریقہ ہے، جس سے وزن خود بخود کم ہونے لگتا ہے۔
اگر ہم دن بھر مسلسل کچھ نہ کچھ کھاتے رہیں تو انسولین ہر بار بڑھتی ہے۔ انسولین کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ کھانے کے درمیان وقفہ دیا جائے۔ ڈاکٹر لسٹیگ تجویز کرتے ہیں کہ دن میں 2 یا 3 بار کھائیں، اور کھانے کے درمیان کچھ نہ کھائیں۔ اس کے علاوہ، Intermittent Fasting یعنی 16 گھنٹے کا روزہ رکھنا بھی انسولین کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ طریقہ جسم کو موقع دیتا ہے کہ وہ چربی کو بطور ایندھن استعمال کرے۔ یہ ایک مؤثر حکمت عملی ہے جو بغیر کیلوریز گنے وزن کم کر سکتی ہے۔
نیند کی کمی اور ذہنی دباؤ (stress) بھی انسولین کو متاثر کرتے ہیں۔ جب ہم کم سوتے ہیں یا بہت زیادہ دباؤ میں ہوتے ہیں، تو جسم کورٹیسول ہارمون خارج کرتا ہے، جو انسولین کی حساسیت کو کم کر دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جسم کو انسولین سے فائدہ نہیں ہوتا، اور نتیجتاً انسولین کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے وزن کم کرنے کے لیے متوازن نیند لینا (7-8 گھنٹے) اور ذہنی دباؤ سے بچنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر لسٹیگ کے مطابق، تناؤ کو قابو میں رکھنا انسولین کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے
ڈاکٹر رابرٹ لسٹیگ کی تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے کیلوریز گننے کی ضرورت نہیں، بلکہ انسولین کو قابو میں رکھنے کی ضرورت ہے۔ چینی، پراسیسڈ کھانے سے پرہیز، اصلی غذا کا استعمال، فائبر لینا، کھانے کے درمیان وقفہ، اور نیند کا خیال رکھنا — یہ سب آسان اور قدرتی طریقے ہیں جو نہ صرف وزن گھٹاتے ہیں بلکہ مجموعی صحت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔ اگر آپ ان اصولوں پر عمل کریں تو نہ صرف آپ وزن کم کر سکتے ہیں بلکہ لمبے عرصے تک خود کو تندرست بھی رکھ سکتے ہیں۔
