جاپان: جہاں صفائی ایک تہذیب ہے، مہم نہیں:
کبھی سوچا کہ جاپانی گلیاں اتنی صاف کیوں ہیں؟ یہ صرف صفائی نہیں، ان کی روح، سوچ اور تہذیب کا حصہ ہے۔
آئیے، جاپان کی گلیوں سے کچھ سیکھیں اور اپنی سوچ بدلیں۔
🧵پوری تھریڈ پڑھیے:
1. خاموش گلیاں، بولتی تہذیب
جاپان کی گلیاں صرف راستے نہیں، زندہ کردار ہیں۔ ہر اینٹ، ہر دیوار گویا فخر سے کہتی ہے:
"میں ایک جاپانی گلی ہوں!
یہ خاموشی دراصل شعور کی صدا ہےجہاں صفائی صرف ظاہری نہیں، ذہنی بھی ہوتی ہے۔
یہ گلیاں کسی شور کے بغیر ہمیں تمیز، نظم و ضبط، اور اجتماعی ذمے داری سکھاتی ہیں
2. کچرا نہیں، کردار گرتا ہے
آپ جاپان کی سڑک پر خزاں کا پتہ، بارش کی بوند یا ہوا میں اُڑتا کاغذ دیکھ سکتے ہیں،
مگر پھینکا ہوا کوڑا؟ تقریباً ناممکن!
یہاں ہر شہری سمجھتا ہے کہ کچرا پھینکنا صرف گندگی نہیں، اپنا وقار گرانا ہے۔
صفائی یہاں فیشن یا دباؤ نہیں، اندرونی شعور کا اظہار ہے
3. کچرا دان نہیں، جیب میں ضمیر
جاپان کی گلیوں میں کوڑے دانوں کی تعداد بہت محدود ہے،
پھر بھی شہر صاف ترین نظر آتے ہیں۔
کیوں؟
کیونکہ جاپانی لوگ باہر کھا کر ریپر یا بوتل کو جیب میں رکھ کر گھر لے جاتے ہیں۔
یہ عمل نہ صرف تربیت یافتہ ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ ان
کی اخلاقی بلندی کا بھی مظہر ہے
4. بچے خود خاکروب بنتے ہیں
جاپانی اسکولوں میں بچے اپنی کلاس، ٹوائلٹ اور راستے خود صاف کرتے ہیں۔
کوئی جھاڑو یا وائپر اُن کے ہاتھ میں دینا اُن کی تذلیل نہیں اور ان کے والدین اس بات پر برا نہیں مناتے ہیں۔
بلکہ وہ اسے عزت افزائی سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے ایک ذمہ دار شہری بن رہے ہیں۔
یہی بچے جب بڑے ہوتے ہیں تو قوم کے وقار کی حفاظت کرتے ہیں۔
5. ڈیڑھ کروڑ بچے، ایک عادت
ہر سال جاپان میں تقریباً 15 ملین بچے اسکولوں کی صفائی کا حصہ بنتے ہیں۔
انہیں ٹیم ورک، وقت کی قدر، اور صاف ماحول کی اہمیت سکھائی جاتی ہے۔
یہ سب کچھ محض سبق نہیں، ایک تربیتی نظام ہے، جو قوم کی جڑیں مضبوط کرتا ہے۔
6. ٹوکیو: مصروف، مگر صا ف
ٹوکیو، جو 3.7 کروڑ سے زائد آبادی کا گھر ہے،
دنیا کے بڑے، مصروف اور جدید شہروں میں شمار ہوتا ہے۔
لیکن پھر بھی گندگی کا نام و نشان نہیں ملتا۔
یہاں کوئی زور زبردستی نہیں بلکہ صرف شعور، نظم، اور ذاتی احساسِ ذمہ داری ہے۔
7. بی بی سی: خاموش فرشتے
بی بی سی کے مطابق:
"صفائی کرنے والے نظر نہیں آتے، مگر صفائی ہر جگہ ہے،
جیسے خاموش فرشتے زمین پر اتر آئے ہوں!"
جاپان میں صفائی ایک فرد کا نہیں، پوری قوم کا رویہ ہے جو خاموشی سے اپنا کام کر رہی ہے۔
8. CNN: ضمیر جاگتا ہے
CNN کے مطابق:
"یہ وہ قوم ہے جہاں کوڑا پھینکنے سے پہلے ضمیر جاگ جاتا ہے!"
یہاں شہری اپنے اعمال سے خود کو پرکھتے ہیں، اور سڑک پر کچھ گرا دینا ان کے ضمیر کو بے چین کر دیتا ہے۔
یہی اندرونی احتساب ایک عظیم قوم بناتا ہے
9. روح کی صفائی، جسم کی طہارت
جاپانی ثقافت میں "Shinto" اور "Zen Buddhism" کی تعلیمات صفائی کو روحانی فریضہ سمجھتی ہیں۔
ان کے مطابق:
صاف جسم اور صاف ماحول = صاف دل اور صاف نیت۔
اسی لیے جاپانی لوگ نہ صرف اپنے جسم بلکہ دل و دماغ کو بھی صاف رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
10. سبق ہمارے لیے
ہم پاکستانیوں کو جاپان سے صرف روبوٹ یا الیکٹرانکس نہیں،
بلکہ رویّے، سوچ، سکون اور صفائی کا شعور بھی سیکھنا چاہیے۔
ہمارے شہر، گلیاں، بازار، سب ہماری سوچ کا عکس ہیں۔
بدلنا ہے؟ تو پہلے اپنی سوچ بدلیے
11. اسلام بھی یہی سکھاتا ہے
ہمارے دینِ اسلام نے صفائی کو نصف ایمان قرار دیا ہے۔
یہ صرف حدیث نہیں، بلکہ قرآن پاک میں بھی صفائی کو پسندیدہ عمل کہا گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ
(سورۃ البقرہ: 222)
ترجمہ: "بے شک اللہ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، اور پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔"
یعنی صفائی صرف جسمانی نہیں بلکہ روحانی طہارت کا ذریعہ بھی ہے۔
ہمیں کسی "صفائی مہم" یا میڈیا کی ترغیب کی ضرورت نہیں،
بس ایمان، شعور اور نیت کی سچائی درکار ہے۔
اگر ہم مسلمان ہونے کے ناتے اپنی گلیوں کو صاف نہ رکھیں،
تو پھر ہم اپنی تہذیب اور دین سے غافل ہیں
12. شعور سے انقلاب
نعرے، پوسٹرز یا وقتی مہمات سے مستقل تبدیلی نہیں آتی،
اصل انقلاب تب آتا ہے جب ہر فرد خود کو بدلنے کی ٹھان لے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ
(سورۃ الرعد: 11)
ترجمہ: "بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلیں۔"
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے شہر، محلے اور گلیاں صاف ہوں،
تو ہمیں خود پہلا قدم اُٹھانا ہوگا۔
کسی پر تنقید کرنے سے بہتر ہے کہ خود مثال بن جائیں
13. آئیے، آج سے ایک نیا سفر شروع کریں:
عہد کیجیے کہ:ڑ
اپنے گھر کی دہلیز سے لے کر گلی کے موڑ تک،
اپنے دل کے گوشے سے لے کر سوچ کی تہہ تک ہم صفائی، سچائی اور ذمے داری کو اپنائیں گے۔
نصیحتوں سے پہلے عمل کریں گے،
شکایات سے پہلے مثال بنیں گے۔
یاد رکھیے:
تبدیلی نعرے سے نہیں، کردار سے آتی ہے۔
شعور سے انقلاب آتا ہے، اور انقلاب سے روشن پاکستان بنتا ہے!
پاکستان زندہ باد!
