ہر کمر درد روحانی مسئلہ نہیں ہوتا: ہو سکتا ہے آپ کے گردے مدد کے لیے چیخ رہے ہوں۔
وہ ہمیشہ اسے لاگوس کی ٹینشن اور دفتر کے دباؤ کا نتیجہ سمجھتی رہی۔
اسے لگا شاید ملیریا کی وجہ سے جوڑوں کا درد ہے، جیسا پہلے بھی ہوا تھا۔
اور آپ؟ آپ شاید سوچ رہے ہوں گے کہ یہ بس تھکن ہے، روزمرہ کی دوڑ دھوپ کا نتیجہ۔
ہر صبح کمر کا درد واپس آ جاتا ہے۔
کبھی ہلکا، کبھی تیز، لیکن ہمیشہ پریشان کن۔
آپ بام لگاتے ہیں، "آغبو" پیتے ہیں، اور اچھے کی امید رکھتے ہیں۔
لیکن اگر میں کہوں کہ یہ کمر درد دراصل گردے کے مسئلے کی شروعات ہو سکتی ہے؟
چاہے آپ 24 گھنٹے لائٹ والے بنگلے میں رہتے ہوں یا بازار میں دکان چلاتے ہوں، آپ کے گردے آپ کی مالی حالت نہیں دیکھتے۔
اگر وہ ٹھیک نہ ہوں تو وہ آپ کو واضح اشارے دیں گے — اور آپ کو ان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
یہ وقت یہ کہنے کا نہیں کہ "آخر میں نے کس کا دل دکھایا؟"
کبھی کبھی، یہ آپ ہی ہیں جو خود کو نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں۔
آئیے، “گردے کی کہانیاں” کے تیسرے حصے میں داخل ہوتے ہیں۔
میرے ساتھ آئیے
کمر درد ہمیشہ روحانی مسئلہ نہیں ہوتا
ہماری کمیونٹی میں اکثر جسمانی بیماریوں کو روحانی یا جادو ٹونے سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ خاص طور پر جب بات کمر درد کی ہو، تو لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید کسی نے کچھ کیا ہے یا یہ کسی نظر یا حسد کا نتیجہ ہے۔ حالانکہ اکثر اوقات اس کی وجوہات بالکل سادہ اور طبی ہوتی ہیں۔ گردے کی بیماری ان میں سے ایک ہے جو خاموشی سے شروع ہوتی ہے اور ابتدا میں کمر درد کی صورت میں ظاہر ہو سکتی ہے۔ اگر مسلسل کمر درد ہو، خاص طور پر صبح کے وقت، تو یہ محض تھکن یا جسمانی کمزوری نہیں، بلکہ ایک سنجیدہ طبی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
غلط فہمیوں اور تاخیر کا نتیجہ
ہمارے آس پاس بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اپنی صحت کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ ایک خاتون نے اپنے درد کو صرف کام کی تھکن کا نتیجہ سمجھا، اور ایک مرد نے اسے ملیریا کی پرانی شکایت سمجھ کر نظرانداز کر دیا۔ یہ رویہ نہایت خطرناک ہو سکتا ہے۔ کیونکہ جب تک ہم اصل مسئلے کی پہچان نہیں کرتے، بیماری اندر ہی اندر بڑھتی رہتی ہے۔ گردے کی بیماریاں اکثر ابتدائی مرحلے میں کوئی بڑی علامات نہیں دیتیں، اور اگر وقت پر تشخیص نہ ہو، تو نقصان ناقابلِ واپسی ہو سکتا ہے۔ اس لیے درست تشخیص انتہائی ضروری ہے۔
گردے کی خرابی کی علامات
گردے اگر صحیح کام نہ کر رہے ہوں تو جسم کئی طریقوں سے ہمیں سگنل دیتا ہے۔ مسلسل کمر درد، خاص طور پر کمر کے نچلے حصے میں، گردے کی ممکنہ خرابی کی نشانی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ پیشاب میں جھاگ، رنگ کی تبدیلی، یا پیشاب میں جلن بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر جسم اکثر سوجا ہوا محسوس ہو، خاص طور پر چہرہ یا پاؤں، تو یہ بھی گردے کی خرابی کی علامت ہو سکتی ہے۔ تھکن کا زیادہ محسوس ہونا، کمزوری، یا سانس کا پھولنا بھی ایسی علامات میں شامل ہیں۔ ان نشانیوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
ہر طبقہ متاثر ہو سکتا ہے
یہ سوچنا کہ گردے کی بیماری صرف غریبوں کو ہوتی ہے، بالکل غلط ہے۔ چاہے کوئی بنگلے میں رہتا ہو یا سڑک کنارے ریڑھی لگاتا ہو، گردے ہر کسی کو برابر متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ عضو کسی کی آمدنی یا سماجی حیثیت کو نہیں دیکھتے۔ اکثر امیر طبقہ اپنی مصروف زندگی میں اپنی صحت کو نظر انداز کرتا ہے، اور غریب طبقہ سہولیات کی کمی کے باعث علاج نہیں کروا پاتا۔ نتیجہ دونوں صورتوں میں گردوں کو نقصان پہنچنے کا ہو سکتا ہے۔ اس لیے اپنی صحت کا خیال رکھنا اور وقت پر چیک اپ کروانا سب کے لیے ضروری ہے۔
خود سے دشمنی بند کریں
جب جسم مسلسل درد یا تکلیف کا اشارہ دے رہا ہو اور ہم اسے مسلسل نظر انداز کریں، تو یہ خود سے دشمنی کے مترادف ہے۔ لوگ اکثر کہتے ہیں "کس کا دل دکھایا؟" لیکن اصل میں، یہ ہم خود ہوتے ہیں جو اپنی صحت کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں۔ غلط کھانا، پانی کم پینا، نیند کی کمی، اور ٹال مٹول سے گردے متاثر ہوتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اپنی طرزِ زندگی میں بہتری لائیں، صحت بخش خوراک لیں، پانی وافر مقدار میں پئیں، اور وقت پر چیک اپ کروائیں۔ صحت کو نظر انداز کرنا زندگی کو مختصر کر سکتا ہے۔
گردے کے مسائل کا علاج اور احتیاطی تدابیر
گردے کے مسائل کا علاج وقت پر ہو تو پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ سب سے پہلے، کسی مستند ڈاکٹر سے چیک اپ کروائیں اور خون اور پیشاب کے ٹیسٹ کرائیں۔ اگر گردے کے فعل میں کمی آ رہی ہو، تو ڈاکٹر مناسب دوا، خوراک، اور طرزِ زندگی میں تبدیلی تجویز کرے گا۔ بلڈ پریشر اور شوگر کو کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہ دونوں گردے کی بیماریوں کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ ساتھ ہی، خود سے دوائیں لینا یا دیسی ٹوٹکوں پر انحصار کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ بروقت تشخیص اور مناسب علاج ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے۔
گردے کو صحت مند رکھنے کے سنہری اصول
گردے ہمارے جسم سے زہریلے مادے خارج کرنے کا اہم کام کرتے ہیں، اور انہیں صحت مند رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ سب سے پہلے، روزانہ 8 سے 10 گلاس پانی پینا معمول بنائیں۔ پروٹین اور نمک کی مقدار متوازن رکھیں، خاص طور پر اگر پہلے سے گردے کا کوئی مسئلہ ہو۔ زیادہ مرغن، تلی ہوئی اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کریں۔ باقاعدہ ورزش کریں اور وزن کو کنٹرول میں رکھیں۔ سگریٹ نوشی اور الکحل گردوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ وقتاً فوقتاً میڈیکل چیک اپ کروائیں، خاص طور پر اگر خاندان میں گردے کے امراض کی ہسٹری ہو۔ صحت مند گردے، صحت مند زندگی!
گردے کی بیماری میں کھانے کی پرہیز اور مفید غذائیں
گردے کی بیماری کے مریضوں کو اپنی خوراک پر خاص توجہ دینا چاہیے، کیونکہ غلط خوراک مرض کو تیز کر سکتی ہے۔ سب سے پہلے، نمک کی مقدار کم کریں کیونکہ زیادہ نمک گردوں پر دباؤ ڈالتا ہے۔ پروٹین (گوشت، انڈہ، دودھ) کی مقدار بھی محدود کریں، خاص طور پر اگر یوریا یا کریٹینن بڑھا ہوا ہو۔ کیلشیم اور فاسفورس سے بھرپور چیزیں جیسے دودھ، پنیر اور بادام کا زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ سبزیاں جیسے کریلا، ٹنڈا، کدو، اور پھل جیسے سیب اور امرود فائدہ مند ہیں۔ پانی کی مقدار ڈاکٹر کے مشورے سے متعین کریں۔ ہر غذا ڈاکٹر کی رہنمائی سے لیں تاکہ گردوں پر بوجھ نہ پڑے۔
گردہ فیل ہونے کی علامات اور آخری علاج
جب گردے مکمل طور پر کام کرنا بند کر دیں، تو اسے گردہ فیل ہونا (Kidney Failure) کہا جاتا ہے۔ اس کی علامات میں شدید تھکن، سوجن (خاص طور پر پاؤں، ٹخنے اور چہرے پر)، پیشاب کی مقدار میں کمی یا مکمل بندش، متلی، سانس لینے میں دقت، اور بلڈ پریشر کا قابو سے باہر ہونا شامل ہیں۔ ایسے مریضوں کو فوری طبی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ علاج کے لیے ڈائلیسس (Dialysis) کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے جسم سے فاضل مادے نکالے جاتے ہیں۔ جبکہ آخری اور مستقل حل گردہ ٹرانسپلانٹ ہے، جو کہ ایک نیا گردہ لگا کر کیا جاتا ہے۔ اس سارے عمل میں بروقت تشخیص ہی جان بچا سکتی ہے۔
اپنی صحت کو سنجیدہ لیجیے، گردے خاموش قاتل بھی ہو سکتے ہیں
گردے ہماری صحت کے خاموش محافظ ہوتے ہیں، جو مسلسل ہمارے جسم کو صاف اور متوازن رکھتے ہیں۔ مگر جب یہ بیمار پڑتے ہیں، تو ابتدا میں نہایت ہلکی اور عام سی علامات دیتے ہیں، جنہیں ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ کمر درد، تھکن، سوجن، اور پیشاب میں تبدیلی جیسے اشارے ہمیں خبردار کرتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہم انہیں معمولی سمجھ کر صرف دیسی ٹوٹکوں یا دعاؤں پر چھوڑ دیتے ہیں۔ یاد رکھیے، یہ وقت ہے خود پر احسان کرنے کا — اپنی خوراک، طرزِ زندگی اور وقت پر علاج کو ترجیح دینے کا۔ گردے کی بیماری اگر ابتدائی مرحلے میں پکڑ لی جائے تو مکمل صحت ممکن ہے، لیکن غفلت اسے جان لیوا بنا سکتی ہے۔
اپنے جسم کی سنیں، وقت پر قدم اٹھائیں، کیونکہ زندگی بے حد قیمتی ہے۔
