کیا آپ جانتے ہیں کہ کینسر ایک ایسی بیماری ہے جو سالوں تک چلتی ہے،
مہنگے علاج کی ضرورت ہوتی ہے،
اور فارما انڈسٹری کو امیر بناتی ہے
لیکن آپ قدرتی طریقوں سے خود کو کینسر سے بچا سکتے ہیں!
صحت مند غذا اپنائیں
اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور خوراک کھائیں
روزانہ ورزش کریں
زہریلے کیمیکلز سے دور رہیں
وٹامن ڈی اور دھوپ سے فائدہ اٹھائیں
یہ وہ سچ ہے جو بڑی کمپنیاں آپ کو نہیں بتاتیں!
بڑی دواساز کمپنیوں اور کینسر کی حقیقت
بڑی دواساز کمپنیاں (Big Pharma) دنیا میں صحت کے نظام پر حکمرانی کر رہی ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد بیماریوں کا علاج فراہم کرنا نہیں، بلکہ اپنے منافع کو بڑھانا ہے۔ ان کمپنیوں کے لیے سب سے منافع بخش بیماریوں میں سے ایک کینسر ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو سالوں تک چلتی ہے، اس کا علاج مہنگا ہوتا ہے، اور مریض کو مکمل طور پر صحتیاب کرنے کی بجائے، علاج کے ایک لامتناہی سلسلے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں لوگ کینسر کے شکار ہو رہے ہیں، اور دواساز کمپنیاں اس بیماری پر مہنگے ترین علاج اور دوائیں بیچ کر اربوں ڈالر کماتی ہیں۔ کینسر کی موجودہ تحقیق زیادہ تر نئی دواؤں اور علاج کے طریقوں پر مرکوز ہے، لیکن کیا واقعی یہ بیماری اتنی پیچیدہ ہے کہ اس کا سستا اور مؤثر علاج ممکن نہیں؟ یا یہ سب ایک منظم کاروباری ماڈل کا حصہ ہے؟ اس تحریر میں ہم قدرتی طریقوں پر غور کریں گے جن کی مدد سے آپ کینسر کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔
صحت مند غذا اور کینسر سے بچاؤ
ہماری روزمرہ کی خوراک ہماری صحت پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔ آج کی تیز رفتار زندگی میں لوگ زیادہ تر فاسٹ فوڈ، پراسیسڈ اور کیمیکل سے بھرپور غذائیں کھانے کے عادی ہو چکے ہیں۔ یہ خوراکیں نہ صرف غذائیت سے خالی ہوتی ہیں بلکہ ان میں موجود کیمیکل جسم میں فری ریڈیکلز (Free Radicals) پیدا کرتے ہیں جو کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔ قدرتی اور نامیاتی غذائیں جیسے تازہ سبزیاں، پھل، بیج، اور مکمل اجزاء پر مبنی کھانے کا استعمال ہمیں ان نقصان دہ اثرات سے بچا سکتا ہے۔ خاص طور پر اینٹی آکسیڈنٹس (Antioxidants) سے بھرپور خوراک جیسے کہ بیریز، اخروٹ، ہلدی، اور ہری سبزیاں جسم کو زہریلے مواد سے بچانے میں مدد دیتی ہیں۔ سائنس نے ثابت کیا ہے کہ جو لوگ متوازن اور صحت مند غذا کھاتے ہیں، ان میں کینسر کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
ورزش اور جسمانی سرگرمی کی اہمیت
ایک سست طرز زندگی اور جسمانی سرگرمی کی کمی نہ صرف موٹاپے بلکہ کئی دیگر مہلک بیماریوں کی جڑ ہے، جن میں کینسر بھی شامل ہے۔ ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں، ان میں کینسر کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو جاتے ہیں۔ ورزش جسم میں خون کی گردش کو بہتر بناتی ہے، ہارمونی بیلنس قائم رکھتی ہے، اور جسم کو زہریلے مادوں سے نجات دلانے میں مدد دیتی ہے۔ کم از کم 30 منٹ کی روزانہ چہل قدمی، یوگا، یا کوئی بھی جسمانی سرگرمی نہ صرف جسم کو فٹ رکھتی ہے بلکہ کینسر جیسے خطرناک امراض سے بھی بچاتی ہے۔
ذہنی سکون اور تناؤ سے بچاؤ
ذہنی دباؤ اور پریشانی کا ہمارے جسم پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ جب ہم مسلسل دباؤ کا شکار رہتے ہیں تو ہمارے جسم میں کورٹیسول (Cortisol) جیسے ہارمونز کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو مدافعتی نظام کو کمزور کر سکتے ہیں۔ کمزور مدافعتی نظام کا مطلب ہے کہ ہمارا جسم بیماریوں، بشمول کینسر کے خلاف مؤثر طریقے سے مقابلہ نہیں کر سکتا۔ مراقبہ (Meditation)، گہری سانس لینے کی مشقیں، اور مثبت طرزِ زندگی اپنانا نہ صرف ذہنی سکون فراہم کرتا ہے بلکہ جسمانی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔
زہریلے کیمیکلز سے پرہیز
ہم روزمرہ زندگی میں بے شمار کیمیکل استعمال کرتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ خوبصورتی کے مصنوعات، صفائی کے سامان، پلاسٹک کے برتن، اور حتیٰ کہ کچھ غذائیں بھی زہریلے کیمیکلز سے بھری ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر، پلاسٹک میں موجود بی پی اے (BPA) ایک ایسا کیمیکل ہے جو ہارمونی نظام پر برا اثر ڈال سکتا ہے اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی طرح، بازار میں فروخت ہونے والی پراسیسڈ اور پیکٹ بند غذاؤں میں کئی ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ قدرتی اور نامیاتی مصنوعات کے استعمال سے ہم ان خطرات کو کم کر سکتے ہیں۔
تمباکو اور الکحل سے اجتناب
تمباکو نوشی اور شراب نوشی کو کینسر کے بڑے اسباب میں شمار کیا جاتا ہے۔ سگریٹ میں موجود نکوٹین اور دیگر زہریلے اجزاء پھیپھڑوں کے کینسر کے اہم عوامل ہیں۔ اسی طرح، الکحل کا زیادہ استعمال جگر، منہ، اور گلے کے کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی سے ان عادات کو ختم کر دیں تو کینسر کے امکانات میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔
وٹامن ڈی اور دھوپ کی اہمیت
سورج کی روشنی سے حاصل ہونے والا وٹامن ڈی نہ صرف ہڈیوں کے لیے ضروری ہے بلکہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، جو لوگ زیادہ وقت سورج کی روشنی میں گزارتے ہیں، ان میں کینسر کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ وٹامن ڈی کی کمی کئی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے، جن میں بریسٹ اور کولون کینسر بھی شامل ہیں۔ روزانہ 15-30 منٹ سورج کی روشنی میں بیٹھنے سے قدرتی طور پر وٹامن ڈی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
قدرتی طریقوں سے کینسر سے بچاؤ ممکن ہے
کینسر سے بچاؤ کے لیے قدرتی طریقے نہ صرف آسان ہیں بلکہ مؤثر بھی ہیں۔ اگر ہم صحت مند غذا، ورزش، ذہنی سکون، اور زہریلے کیمیکلز سے پرہیز کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو نہ صرف کینسر بلکہ دیگر مہلک بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ دواساز کمپنیاں علاج بیچنے پر توجہ دیتی ہیں، لیکن اصل حل بیماری کو ہونے سے روکنا ہے۔ اب یہ ہمارے ہاتھ میں ہے کہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں اور قدرتی طریقوں کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔