ڈاکٹر نے مریض کی جان بچائی اور مریض نے اس کا صلہ کیسے دیا۔🧵
میرے والد ایک عام GP تھے، لیکن ان کا جدید ترین میڈیکل آلات رکھنے کا جنون مثالی تھا۔ سن 2001 میں ان کے پاس جو اٹو سکوپ تھا، وہ اس وقت تقریبا 80 ہزار روپے کا تھا جبکہ ایک جنرل فزیشن کو اتنے مہنگے اٹوسکوپ کی ضرورت نہیں
ہوتی لیکن ہائے رے شوق۔ خیر، یہ شوق مجھے بھی والد سے ملا، سو میں نے بھی اپنے کلینک کو "ایمرجنسی ریسپانس یونٹ" بنا رکھا ہے۔
میں بھی اپنے والد کی طرح ایک چھوٹے سے کلینک میں جدید الات رکھنے کا شوقین ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ اگر کوئی سیریس مریض بھی ا جائے جس کو میں ڈیل کر سکتا ہوں
تو صرف شدید حالت میں ریفر کروں ورنہ ہم یہ چیزیں کلینک پر خود ڈیل کر لیتے ہیں اور گزشتہ نو سالوں سے کبھی کوئی معاملہ خراب نہیں ہوا۔میں نے اپنی پریکٹس کے دوران اینافیلاکٹک شاک کے چار مریض کلینک پر ڈیل کر چکا ہوں، جن میں سے ایک پچھلے ہفتے میرے کلینک میں آیا تھا۔ میرا بیک گراؤنڈ
ایمرجنسی میڈیسن اور کریٹیکل کیئر کا ہے، اس لیے میں نے اپنے چھوٹے سے کلینک میں وہ تمام سہولیات جمع کر رکھی ہیں جو Advance airway management,circulatory shock کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
Epinephrine
Norepi
Atropine
Drugs for RSI(Rapid sequence intubation)
Laryngoscope (curved,miller)
یہ سب شاید میری روزمرہ کی ضرورت نہ ہو، لیکن ہمیشہ محسوس کرتا ہوں کہ اگر کسی کی جان بچانے میں مدد کر سکوں اس سے بڑا صدقہ کوئی نہیں ہوگا!!! میں کلینک پر کئی دفعہ rapid sequence intubation کر کے مریض ہسپتال ریفر کر چکا ہوں جس کی وجہ سے بے شمار مریضوں کی اللہ کی طرف سے جان بچی ہے۔
۔وہ الگ بات ہے کہ کہنے کے باوجود مریض میرا مہنگا ambu bag واپس کر کے نہیں جاتے اور ہسپتال چھوڑ کر ا جاتے ہیں
اب آتے ہیں اصل کہانی پر:
پچھلے ہفتے ایک مریض میرے پاس لایا گیا، جس نے انگور کھانے کے بعد Anaphylactic sshock کا سامنا کیا تھا۔ مریض صاحب دیسی تو تھے، لیکن پانچ سال دبئی
میں گزارنے کے بعد ان کے انداز میں کچھ "گلف اسٹائل" کی چھاپ آ چکی تھی۔ انہیں شدید بے ہوشی، ہائپوٹینشن اور سانس لینے میں دشواری کے ساتھ لایا گیا۔ اکسیجن سیچوریشن 60 پر گر چکی تھی، بلڈ پریشر ناپید تھا، اور پورا جسم لال (جلد پر سرخ دانے) سے بھرا ہوا تھا.
میں نے فوراً اینافیلاکٹک شاک کے پروٹوکول کے مطابق علاج شروع کیا. ایمبولنس کو کال کر دی گئی تھی cardiac monitor lagaya اور پھر پہلا epinephrine IM دیا – کوئی خاص ردعمل نہیں۔guidelines ki timing کے مطابق دوسرا شاٹ لگایا – ابھی تک مریض دشواری میں تھا۔تیسرے شاٹ کے بعد بلڈ پریشر میں معمولی بہتری آئی۔چوتھے شاٹ کے بعد مریض vitally stable ہو گیا جسم سے لال نشان تقریبا غائب ہو گئے بلڈ پریشر پلس اکسیجن سےچوریشن سب تقریبا نارمل ہونے لگے۔ وائٹلز تو کچھ بہتر ہو گئے تھے، لیکن خارش ابھی بھی تھوڑی بہت باقی تھی اس کو اینٹی ہسٹامین اور ہائیڈرو کورٹسون دیا گیا تھا اس کے ساتھ جلد پہ لگانے کے لیے کیلم.
مائن لوشن دیا گیا تھا اور اس کو سارے معاملے کے بارے میں سمجھایا گیا تھا کہ اپ جس کنڈیشن میں ائے تھے وہ بہت خطرناک تھی اب اس کنڈیشن سے باہر نکل ائے ہیں اور جو تھوڑی تھوڑی خارش ہے یہ کچھ دیر میں چلی جائے گی۔
مگر مریض صاحب کو میری بات سے کوئی سکون نہیں ملا۔وہ مسلسل شکایت کرتے رہے:ر
ڈاکٹر صاحب، یہ خارش تو فوراً ختم کریں! میں تو دبئی میں رہتا ہوں وہاں تو ایسا علاج ہوتا ہے وہاں ویسا علاج ہوتا ہے"
میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ اینافیلاکٹک شاک ایک زندگی کے لیے خطرناک حالت ہوتی ہے اور انہیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ وہ اس سے باہر نکل آئے ہیں خارش اگرچہ
اس طرح کے بے شمار واقعات دیکھ چکا ہوں شروع شروع میں تو میں بدظن نہیں ہوتا تھا لیکن لوگوں کا مسلسل یہی رویہ دیکھ کر محسوس کرتا ہوں کہ شاید مریض کی تکلیف لینے سے مریض تو ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن اپنے رویے سے اپ کو تکلیف ضرور دے جاتا ہے۔
Credits:
Dr Ansab Jalil
M.D(USA), MRCP(UK),
