ماچو پیچو: کھویا ہوا شہر کیسے گم ہوا اور کیسے دریافت ہوا؟
ماچو پیچو، جنوبی امریکہ کے ملک پیرو میں واقع ایک حیرت انگیز قدیم انکائی (Incan) شہر ہے، جو تقریباً 15ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ شہر سطحِ سمندر سے تقریباً 2430 میٹر (7970 فٹ) کی بلندی پر اینڈیز پہاڑوں میں بسا ہوا ہے۔ اسے اکثر "گمشدہ انکائی شہر" کہا جاتا ہے، کیونکہ یہ کئی صدیوں تک دنیا کی نظروں سے اوجھل رہا۔ اس شہر کو انکائی بادشاہ پاچاکوتی (Pachacuti) نے تعمیر کروایا تھا اور یہ انکائی سلطنت کے سب سے اہم ثقافتی، مذہبی اور سیاسی مراکز میں سے ایک تھا۔ لیکن یہ عظیم شہر وقت کے ساتھ کیسے کھو گیا اور پھر صدیوں بعد کیسے دریافت ہوا؟ آئیے اس کی تفصیل جانتے ہیں
ماچو پیچو: کھویا ہوا شہر کیسے گم ہوا اور کیسے دریافت ہوا؟
ماچو پیچو کے گم ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہسپانوی نوآبادیات (Spanish Conquest) تھی۔ 16ویں صدی میں جب ہسپانوی فاتحین (Conquistadors) پیرو میں داخل ہوئے، تو انہوں نے انکائی سلطنت پر حملہ کر دیا اور اسے تباہ کر دیا۔ ہسپانویوں نے انکائی دارالحکومت کوسکو (Cusco) اور دیگر بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا، لیکن حیرت انگیز طور پر ماچو پیچو ان کی نظروں سے بچ گیا۔
اس کی ایک بڑی وجہ اس کا پہاڑوں میں چھپا ہونا تھا۔ ماچو پیچو کو ایک انتہائی مشکل اور دور دراز مقام پر تعمیر کیا گیا تھا، جس تک پہنچنا آسان نہیں تھا۔ انکائی باشندے ہسپانویوں کے حملے کے بعد اس شہر کو چھوڑ کر چلے گئے تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں، اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ گھنے جنگلات اور پہاڑوں کے درمیان گم ہو گیا۔ کئی صدیوں تک کوئی بھی اس جگہ کے بارے میں نہیں جانتا تھا، سوائے کچھ مقامی کسانوں اور چرواہوں کے، جو اس علاقے میں رہتے تھے۔
ماچو پیچو کی دریافت ایک دلچسپ کہانی ہے۔ 1911 میں ایک امریکی تاریخ دان اور ماہر آثارِ قدیمہ "ہیرم بینگھم" (Hiram Bingham) جنوبی امریکہ میں انکائی تہذیب پر تحقیق کر رہا تھا۔ اس نے قدیم انکائی راستوں اور شہروں کو کھوجنے کے لیے پیرو کا سفر کیا۔ اس دوران، اسے کچھ مقامی کسانوں سے معلوم ہوا کہ پہاڑوں کے اوپر ایک قدیم شہر کے کھنڈرات موجود ہیں۔
ہیرم بینگھم نے مقامی لوگوں کی مدد سے چوپانی نامی ایک لڑکے کی رہنمائی میں ان پہاڑوں میں چڑھائی کی۔ جب وہ بلندی پر پہنچا تو اس نے ماچو پیچو کے شاندار کھنڈرات دیکھے۔ یہ ایک حیران کن نظارہ تھا، جہاں سنگی عمارتیں، قدیم عبادت گاہیں، کھیتوں کے لیے بنائے گئے چھوٹے ٹیرس، اور دیگر ڈھانچے محفوظ حالت میں موجود تھے۔ ہیرم بینگھم نے ان کھنڈرات کی تصاویر لیں اور دنیا کے سامنے اس دریافت کو پیش کیا۔
ماچو پیچو کی تعمیر حیرت انگیز ہے۔ یہ شہر پہاڑوں کی ڈھلوانوں پر انتہائی مہارت سے تعمیر کیا گیا تھا، اور یہاں پانی کی نکاسی کے لیے شاندار نظام بنایا گیا تھا۔ یہ شہر انکائیوں کی شاندار انجینئرنگ کا منہ بولتا ثبوت ہے، کیونکہ یہاں کی عمارتیں بغیر کسی سیمنٹ یا چونے کے محض پتھروں کو جوڑ کر بنائی گئی تھیں۔ یہاں موجود اہم مقامات میں شامل ہیں:
سورج کا مندر (Temple of the Sun)، جو مذہبی تقریبات کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
انٹیہواتنا (Intihuatana)، ایک پتھر کا مجسمہ جو سورج کی پوزیشن ناپنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
رہائشی علاقے جہاں شاہی خاندان اور عوامی طبقہ رہائش پذیر تھے۔
زرعی ٹیرس (Terraces)، جو کھیتی باڑی کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔
آج ماچو پیچو یونیسکو کے عالمی ورثے (UNESCO World Heritage) میں شامل کیا جا چکا ہے۔ ہر سال ہزاروں سیاح اس حیرت انگیز مقام کو دیکھنے کے لیے پیرو کا سفر کرتے ہیں۔ تاہم، ماچو پیچو کو کئی ماحولیاتی اور سیاحتی خطرات لاحق ہیں، کیونکہ زیادہ سیاحت اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کے آثار کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ پیرو کی حکومت نے اس تاریخی مقام کو محفوظ رکھنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ سیاحوں کی تعداد کو محدود کرنا اور حفاظتی بحالی کے کام کرنا۔
ماچو پیچو ایک ایسا شہر ہے جو تاریخ کے اوراق میں گم ہو گیا تھا، لیکن 20ویں صدی میں دنیا کے سامنے آیا۔ یہ نہ صرف انکائی تہذیب کی عظمت کی علامت ہے بلکہ انسانی انجینئرنگ اور ثقافتی ورثے کا ایک انمول خزانہ بھی ہے۔ آج بھی یہ ایک معمہ ہے کہ انکائی لوگ اچانک اس شہر کو کیوں چھوڑ گئے اور یہ کہ ہسپانوی فاتحین اسے کیسے نہ ڈھونڈ سکے؟ لیکن جو چیز یقینی ہے، وہ یہ ہے کہ ماچو پیچو کی دریافت نے دنیا کو قدیم تہذیبوں کی مہارت اور حیرت انگیز تعمیرات کے بارے میں ایک نیا نقطۂ نظر دیا ہے۔
